تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 35) وَ اَوْفُوا الْكَيْلَ اِذَا كِلْتُمْ …: الْكَيْلَ سے مراد کسی برتن وغیرہ کو پیمانہ بنا کر غلہ وغیرہ کو ماپنا، مثلاً صاع (ٹوپا) اور مد (پڑوپی) وغیرہ۔ وزن کا معنی تولنا، مثلاً کلو وغیرہ۔ اَلْقِسْطَاسُ ترازو۔ مجاہد نے فرمایا، رومی میں قسطاس عدل کو کہتے ہیں۔ تَاْوِيْلًا (انجام) یہ أَوْلٌ سے مشتق ہے جس کا معنی رجوع ہے، یعنی کوئی کام جس نتیجہ کی طرف پلٹتا ہے، تعبیر کو بھی تاویل کہتے ہیں اور کسی چیز کے اصل مفہوم و مطلب کو بھی۔ انجام کے لحاظ سے بہتر اس لیے کہ پورے ماپ اور تول کی وجہ سے سب لوگوں کا اس پر اعتماد قائم ہو جائے گا، اس کے کاروبار میں برکت اور ترقی ہو گی اور یہ شخص قیامت کے دن کی رسوائی اور لوگوں کے حقوق کے مطالبہ سے محفوظ رہے گا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ مطففین کی ابتدائی آیات۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.