تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 74)وَ لَوْ لَاۤ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ …: اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے ثابت رکھنے کی وجہ سے آپ ان کی طرف مائل ہونے کے تھوڑا سا قریب بھی نہیں ہوئے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ کی فطرت اتنی سلیم تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ کا خاص طور پر آپ کو ثابت رکھنا نہ ہوتا تو پھر بھی آپ زیادہ سے زیادہ ان کی طرف مائل ہونے کے تھوڑے سے قریب ہی ہوتے، پوری طرح مائل چھوڑ کر مائل ہونے کے پوری طرح قریب بھی نہ ہوتے۔ اس کے باوجود آپ کبھی اپنے آپ پر بھروسا نہیں کرتے تھے، انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا کیا کرتے تھے: [ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِيْ عَلٰی دِيْنِكَ ] [ ترمذی، القدر، باب ما جاء أن القلوب بین أصبعي الرحمان: ۲۱۴۰، صححہ الألباني ] اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کو اہل ایمان کا کفار کی طرف مائل ہونے کے قریب ہونا بھی گوارا نہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.