تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 103) فَاَرَادَ اَنْ يَّسْتَفِزَّهُمْ۠ مِّنَ الْاَرْضِ …: الْاَرْضِ میں الف لام عہد کا ہے، یعنی زمین مصر۔ یعنی فرعون کا ارادہ یہ تھا کہ بنی اسرائیل کو بے دریغ قتل کرکے اتنا خوف زدہ کردے کہ وہ ایک ایک کرکے ملک سے نکل جائیں۔ وہ انھیں اطمینان سے اکھٹے ہجرت کی اجازت نہیں دینا چاہتا تھا، مگر اس کے منصوبے دھرے رہ گئے اور اللہ تعالیٰ نے سارے بنی اسرائیل کو اکٹھے خیریت سے نکال لیا اور فرعون اور اس کے ساتھیوں کو غرق کر دیا۔ ان کے غرق ہونے کا واقعہ سورۂ یونس (۸۸ تا ۹۲) میں تفصیل سے گزر چکا ہے۔

➋ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا، اس آیت میں فتح مکہ کی طرف بھی اشارہ ہے، اگرچہ سورت مکی ہے۔ یہاں فرعون کا ارادہ ہے: «اَنْ يَّسْتَفِزَّهُمْ۠ مِّنَ الْاَرْضِ» ‏‏‏‏اور وہاں مکہ والوں کا: «وَ اِنْ كَادُوْا لَيَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِيُخْرِجُوْكَ مِنْهَا» ‏‏‏‏ [ بني إسرائیل: ۷۶ ] اور بے شک وہ قریب تھے کہ تجھے ضرور ہی اس سرزمین سے پھسلا دیں، تاکہ تجھے اس سے نکال دیں۔ فرعون اپنی قوم سمیت غرق ہوا اور بنی اسرائیل وارث بنے، ادھر مشرکین مکہ مغلوب ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وارث بنے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.