تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 33،32) وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَيْنِ …: کفار کو مسلمان فقراء کے مقابلے میں اپنے اموال و انصار پر فخر تھا، اس بنا پر وہ مسلمانوں کو حقیر سمجھتے اور مجلس میں ان کے ساتھ بیٹھنا پسند نہ کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ قصہ بیان فرما کر سمجھایا کہ یہ چیزیں فخر کے لائق نہیں ہیں، کیونکہ ایک لمحہ میں فقیر غنی ہو سکتا ہے اور غنی فقیر۔ دنیا میں اگر فخر کی کوئی چیز ہے تو وہ ہے اللہ کی اطاعت اور اس کی عبادت اور یہ ان فقراء کو حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کافر و مومن کی ایک مثال بیان فرمائی کہ دو آدمی تھے (ان کے نام یا زمانہ معلوم نہیں، نہ ہی اس میں کوئی فائدہ ہے) ان میں سے ایک کو، جو کافر تھا، اللہ تعالیٰ نے انگوروں کے دو باغ عطا فرمائے تھے، جو بہت ہی خوب صورت اور نفع آور تھے۔ انگوروں کے باغوں کو کھجوروں نے گھیر رکھا تھا، دونوں باغوں کے درمیان کھیتی تھی اور دونوں باغوں کے درمیان اللہ کے حکم سے نہر چل رہی تھی۔ باغوں اور کھیتوں کو پانی کی کوئی کمی نہ تھی، چنانچہ دونوں باغوں نے پوری پیدا وار دی اور کسی قسم کی کمی نہیں کی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.