تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 104) نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَقُوْلُوْنَ …: اَمْثَلُ بمعنی أَفْضَلُ ہے۔ اَلْمَثَالَةُ یعنی اَلْفَضْلُ۔ طَرِيْقَةً سب سے اچھے طریقے والا سے مراد یہاں سب سے اچھی رائے والا ہے۔ اسے زیادہ اچھی رائے والا اور عقل مند اس لیے فرمایا کہ اس نے دنیا کے عارضی اور ختم ہونے کو اور آخرت کے ہمیشہ اور باقی رہنے کو دوسروں سے زیادہ سمجھا، اس لیے اس نے کہا کہ دس راتیں کہاں، تم تو ایک دن سے زیادہ دنیا میں نہیں ٹھہرے۔ طبری نے فرمایا کہ قیامت کی ہولناکی انھیں دنیا کا عیش و عشرت ایسا بھلائے گی کہ وہ دنیا میں رہنے کی صحیح مدت بھی نہیں بتا سکیں گے۔ دیکھیے سورۂ مومنون (۱۱۲ تا ۱۱۴) اور روم (۵۵)۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.