تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 4) وَ الَّذِيْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَ: زکوٰۃ کا لفظ طہارت پر بولا جاتا ہے، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰى» [ الأعلٰی: ۱۴ ] بے شک وہ کامیاب ہو گیا جو پاک ہو گیا۔ اور کسی چیز کے بڑھنے پر بھی، جیسا کہ کہا جاتا ہے: زَكَا الزَّرْعُ کھیتی بڑھ گئی۔ زکوٰۃ ارکانِ اسلام میں سے ایک رکن کا نام بھی ہے، جو مال میں سے ایک مخصوص حصے کی ادائیگی پر بولا جاتا ہے، کیونکہ اس عمل سے نفس کو پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور مال میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ اس معنی کے مطابق لِلزَّكٰوةِ کا لام اسم فاعل کی تقویت کے لیے ہو گا۔ مطلب یہ ہے کہ وہ زکوٰۃ کا عمل کرنے والے ہیں۔(بقاعی) قرآن میں عام طور پر نماز اور زکوٰۃ کا ذکر اکٹھا آیا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.