تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 44) ثُمَّ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَا …: تَتْرَا دَعْوٰي اور سَلْوٰي (فَعْلٰي)کے وزن پر مصدر ہے، جو رُسُلَنَا سے حال ہے۔ تَتْرَا اصل میں وَتَرٰي ہے۔ واؤ کو تاء سے بدل دیا، جس طرح تَقْوٰي میں تاء واؤ کی جگہ آئی ہے۔ مصدر بمعنی اسم فاعل ہے، یعنی مُتَوَاتِرِيْنَ یعنی پھر ہم نے اپنے کئی رسول پے در پے بھیجے، مگر ان کی قوموں نے پہلی امتوں کے انجام سے کوئی عبرت حاصل نہ کی اور ہر امت اپنے رسول کے آنے پر اسے جھٹلاتی رہی، تو ہم نے بھی یکے بعد دیگرے ان کی ہلاکت کا تانتا باندھ دیا اور انھیں ایسا نیست و نابود کیا کہ قصے کہانیوں کے سوا ان کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.