تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 83) لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَ اٰبَآؤُنَا هٰذَا …: اَسَاطِيْرُ أُسْطُوْرَةٌ کی جمع ہے، دل لگی کے لیے لکھے جانے والے قصے کہانیاں اور افسانے۔ أُفْعُوْلَةٌ کا وزن عموماً دل لگی کا مفہوم ادا کرنے والے الفاظ کے لیے آتا ہے، جیسے: أُضْحُوْكَةٌ، أُرْجُوْحَةٌ، أُعْجُوْبَةٌ، أُحْدُوْثَةٌ، أُغْلُوْطَةٌ وغیرہ۔

➋ پچھلی آیت میں ان کے قیامت کے انکار کی ایک وجہ بیان ہوئی ہے، یہ دوسری وجہ ہے کہ دوبارہ زندہ ہو کر پیش ہونے کا دعویٰ اس پیغمبر کی طرح پہلے انبیاء کی طرف سے بھی ہوتا چلا آ رہا ہے، مگر سیکڑوں ہزاروں برس گزرنے کے باوجود پورا نہیں ہوا، کوئی مرنے کے بعد واپس نہیں آیا، معلوم ہوا یہ سب قصے کہانیاں ہیں۔ گویا ان کے خیال میں دوبارہ زندہ ہونے کا وعدہ اسی دنیا کے اندر پورا ہونا ہے۔ انتہائی ذہانت اور عقل کے دعوے داروں کی سمجھ دیکھیے کہ رسول کیا فرما رہے ہیں اور وہ اس کا مطلب کیا سمجھ رہے ہیں؟



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.