تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 8) اَوْ يُلْقٰۤى اِلَيْهِ كَنْزٌ: یا اس کی طرف کوئی خزانہ اتارا جاتا جس سے اس کی شان کم از کم قیصر و کسریٰ کی سی تو ہوتی۔

اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ يَّاْكُلُ مِنْهَا: یا خزانہ نہ سہی، کم از کم اس کا کوئی باغ ہوتا، تاکہ اس باغ سے اطمینان کی روزی حاصل کرتا اور روزی کمانے کے لیے بازاروں کے چکر لگانے سے بچ جاتا۔ کفار کے اس طرح کے مطالبات کی اس سے بھی لمبی فہرست سورۂ بنی اسرائیل (۹۰ تا ۹۳) میں بیان ہوئی ہے۔

وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا: یہی بات فرعون نے موسیٰ علیہ السلام سے کہی تھی۔ دیکھیے بنی اسرائیل (۱۰۱)۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.