تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 9) اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ: دیکھو انھوں نے تمھارے لیے کیسے مثالیں بیان کیں، صرف اس لیے کہ کسی طرح آپ کو جھوٹا ثابت کر سکیں۔

فَضَلُّوْا فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ سَبِيْلًا: سو بھٹک گئے اور ایسے بھٹکے کہ کسی راستے پر آ ہی نہیں سکتے، کیونکہ راہ پر وہ آتا ہے جس کے دل میں اخلاص ہو اور وہ محض غلط فہمی کا شکار ہو گیا ہو، ان کے دلوں میں تو اخلاص کے بجائے ضد اور ہٹ دھرمی ہے۔ مزید دیکھیے بنی اسرائیل (۴۷، ۴۸)۔