تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 15) قُلْ اَذٰلِكَ خَيْرٌ اَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ …: یعنی آپ ان مشرکوں سے کہیں کہ اس طرح جکڑے ہوئے جہنم کی تنگ جگہ میں ہر وقت موت کی آرزو کرتے رہنا بہتر ہے، یا جنتِ خلد (ہمیشگی کی جنت)؟ یہ سوال پوچھنے کے لیے نہیں بلکہ ڈانٹنے کے لیے ہے، کیونکہ جنت اور جہنم کے درمیان بہتر ہونے کا کوئی مقابلہ ہی نہیں۔

الَّتِيْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ: متقی سے مراد وہ شخص ہے جو کم از کم شرک سے بچے، اس کے بعد گناہ سے بچنے کے لحاظ سے متقین کے بے شمار درجے ہیں اور حسبِ مراتب سب کے ساتھ جنت کا وعدہ ہے۔ البتہ مشرک کبھی جنت میں نہیں جائے گا، فرمایا: « اِنَّهٗ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَ مَاْوٰىهُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ » [ المائدۃ:۷۲ ] بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اللہ کے ساتھ شریک بنائے، سو یقینا اس پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا آگ ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.