تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 25) قَالَ لِمَنْ حَوْلَهٗۤ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ: ظاہر ہے فرعون رب اعلیٰ ہونے کا لاکھ دعویٰ کرے، آسمان و زمین کے ایک ذرّے کا خالق و پروردگار نہیں تھا اور اپنی اوقات کو خوب جانتا تھا، جب وہ موسیٰ علیہ السلام کی بات کا جواب نہ دے سکا تو بات کو خلط ملط کرنے، اپنے درباریوں کو ابھارنے اور موسیٰ علیہ السلام اور ان کی دلیل کو بے وزن بنانے کے لیے کہنے لگا، کیا تم غور سے سنتے نہیں، یہ شخص کیسی عجیب بات کر رہا ہے؟ کیا ایسی بات کبھی تمھارے سننے میں آئی بھی ہے؟



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.