تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 26) قَالَ رَبُّكُمْ وَ رَبُّ اٰبَآىِٕكُمُ الْاَوَّلِيْنَ: فرعون نے درباریوں کو بھڑکایا تو موسیٰ علیہ السلام نے انھیں بھی خطاب میں شامل کر لیا اور فرمایا رب العالمین وہ ہے جو تمھارا اور تمھارے پہلے آبا و اجداد کا رب ہے، جو پہلے بھی موجود تھا، اب بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ یہ بات اگرچہ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ کے ضمن میں آ چکی تھی کہ آسمان و زمین تو فرعون کی پیدائش سے پہلے پیدا ہو چکے تھے، یہ ان کا رب کیسے بن گیا، مگر موسیٰ علیہ السلام بات کو مزید قریب کرکے ان کے اور ان کے باپ دادا تک لے آئے کہ سوچو، جب تمھارے باپ یا دادا موجود تھے تو رب ہونے کے یہ مدعی صاحب کیا اس وقت موجود تھے؟ اور آئندہ جب تمھاری اولاد کی اولاد ہو گی تو اس وقت یہ رب صاحب کہاں ہوں گے؟



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.