تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 56) وَ اِنَّا لَجَمِيْعٌ حٰذِرُوْنَ: یعنی اگرچہ وہ چھوٹا سا گروہ اور تھوڑے سے لوگ ہیں، مگر ہمیں ہر وقت ہوشیار اور چوکنا رہنا ہے اور ہر ایسے فتنے کا پہلے ہی سدباب کرنا ہے جو کسی وقت بھی پھیل سکتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ اس نے اپنی قوم کو ان کا پیچھا کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے سب سے پہلے یہ کہا کہ وہ قلیل تعداد والے چھوٹا سا گروہ ہیں، ان کے تعاقب میں کوئی مشکل درپیش نہیں، پھر یہ ذکر کیا کہ وہ ہمارے شدید دشمن ہیں اور انھوں نے ہمیں غصہ دلا دیا ہے، اس لیے ان کا ہر حال میں پیچھا کرنا ہو گا اور آخر میں اس نے لازمی احتیاطی تدبیر کے طور پر ان کے تعاقب کو ضروری قرار دیا۔ یہ سب باتیں اس نے اپنے خوف کو چھپانے کے لیے کیں کہ اتنا بڑا بادشاہ ہو کر ان بے سر و سامان لوگوں سے ڈر رہا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.