تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 101) وَ لَا صَدِيْقٍ حَمِيْمٍ: صَدِيْقٍ جو دوستی میں سچا ہو اور حَمِيْمٍ جسے دوست کی وجہ سے گرمی آتی ہو، یعنی دلی دوست۔ حَمِيْمٍ کا معنی رشتہ دار بھی ہے۔ یعنی کفار کا قیامت کے دن کوئی دلی دوست ہو گا نہ رشتے دار، سب ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے، جب کہ مومنوں کے دوست انبیاء، فرشتے اور تمام مومن ہوں گے، جیسا کہ فرمایا: « اَلْاَخِلَّآءُ يَوْمَىِٕذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ » [ الزخرف: ۶۷ ] سب دلی دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر متقی لوگ۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.