تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 165) اَتَاْتُوْنَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِيْنَ: اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں، ایک یہ کہ سارے جہانوں میں سے تم نے مردوں کو اس کام کے لیے چن لیا ہے کہ ان سے خواہش نفس پوری کرو، حالانکہ دنیا میں عورتیں بہت ہیں۔ دوسرا یہ کہ دنیا بھر میں تم ہی ایسے لوگ ہو جو شہوت پوری کرنے کے لیے مردوں کے پاس جاتے ہو، تم سے پہلے کسی نے یہ خسیس حرکت نہیں کی۔ اس مفہوم کی صراحت سورۂ عنکبوت میں اس طرح آئی ہیں: « اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِيْنَ » [ العنکبوت: ۲۸ ] بے شک تم یقینا اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.