تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 204) اَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُوْنَ: یعنی عذاب آئے گا تو مہلت کا مطالبہ کریں گے اور آج مہلت ملی ہوئی ہے تو عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں، کبھی کہتے ہیں: « فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَآءِ » [ الأنفال: ۳۲ ] تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا۔ کبھی کہتے ہیں: « فَاَسْقِطْ عَلَيْنَا كِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ » [ الشعراء: ۱۸۷ ] سو ہم پر آسمان سے کچھ ٹکڑے گرا دے۔ کبھی کہتے ہیں: « اَوْ تَاْتِيَ بِاللّٰهِ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ قَبِيْلًا » [ بني إسرائیل: ۹۲ ] یا تو اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئے۔ کبھی کہتے ہیں: « مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ » [ یونس: ۴۸ ] یہ وعدہ کب (پورا) ہوگا، اگر تم سچے ہو۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.