تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 218تا220)الَّذِيْ يَرٰىكَ حِيْنَ تَقُوْمُ …: یعنی اس عزیز و رحیم پر بھروسا رکھ جو ہر وقت تجھے دیکھ رہا ہے، اس وقت بھی جب تو کھڑا ہوتا ہے، رات قیام میں کھڑا ہو یا دعوت و جہاد کے فریضے کی ادائیگی کے لیے، یا کسی بھی کام کے لیے اور تیرے صحابہ میں تیرے گھومنے پھرنے کو بھی دیکھ رہا ہے جن کا خاص وصف ساجدین ہے، فرمایا: « تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا سِيْمَاهُمْ فِيْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ » [ الفتح: ۲۹ ] تو انھیں اس حال میں دیکھے گا کہ رکوع کرنے والے ہیں، سجدے کرنے والے ہیں، اپنے رب کا فضل اور (اس کی) رضا ڈھونڈتے ہیں، ان کی شناخت ان کے چہروں میں (موجود) ہے۔ جب تو ان کے ساتھ باجماعت نماز کی حالت میں اپنی ہیئت بدل رہا ہوتا ہے، کبھی ان کے ساتھ سجدے میں ہوتا ہے، کبھی رکوع میں، کبھی قیام میں اور جب تو ان سجدہ گزاروں کے ساتھ دعوت یا جہاد کے کام میں پھر رہا ہوتا ہے تو تیرا رب ہر وقت تجھے دیکھ رہا ہے اور اپنے اس قیام اور پھرنے میں تو جو کچھ کہتا ہے وہ اسے سنتا ہے اور جو کچھ تو کرتا ہے اسے جانتا ہے، کیونکہ وہی سننے والا، جاننے والا ہے۔ اس لیے اس پر بھروسا رکھ جس کی نگاہ سے تو ایک لمحہ اوجھل نہیں، وہ تجھے کبھی بے سہارا نہیں چھوڑے گا۔

➋ ان آیات میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی شب و روز کی مصروفیات کو جو شخص بھی غور سے دیکھے گا وہ کبھی نہیں کہہ سکتا کہ ان لوگوں کا شیطان سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.