تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 27) قَالَ سَنَنْظُرُ اَصَدَقْتَ اَمْ كُنْتَ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ: چونکہ ہد ہد نے سزا سے بچنے کے لیے بطور عذر یہ بات بیان کی تھی، اس لیے اس میں غلط بیانی کا بھی امکان تھا، لہٰذا سلیمان علیہ السلام نے اگرچہ سزا سے درگزر فرمایا، تاہم فرمایا کہ ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا یا تو جھوٹوں سے تھا۔ یہاں یہ الفاظ قابل غور ہیں کہ یہ کہنے کے بجائے کہ أَ صَدَقْتَ أَمْ كَذَبْتَ یعنی تو نے سچ کہا یا جھوٹ کہا، یہ فرمایا کہ یا تو جھوٹوں سے تھا۔ بقاعی نے اس کی حکمت یہ بیان فرمائی ہے کہ سلیمان علیہ السلام جیسے صاحب جلال بادشاہ کے سامنے جھوٹ بولنے کی جرأت وہی کر سکتا تھا جو عادی جھوٹا ہو، اس لیے فرمایا: یا تو جھوٹوں میں سے تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی متہم شخص خبر لائے تو لاز م ہے کہ اس کے سچا یا جھوٹا ہونے کی تحقیق کی جائے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.