تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 52) اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِهٖ …: یعنی درحقیقت یہ لوگ ضد اور عناد میں گرفتار ہیں، ہدایت کے طالب ہی نہیں، کیونکہ اگر یہ فی الواقع ہدایت کے طلب گار ہوتے تو ہمارے پے در پے نصیحت کرنے سے ہدایت پا جاتے، جیسا کہ کئی لوگ جنھیں ہم نے اس سے پہلے کتاب دی، وہ اس قرآن پر ایمان لاتے ہیں، جیسا کہ عبد اللہ بن سلام، سلمان فارسی، تمیم داری، جارود عبدی اور رفاعہ قرظی رضی اللہ عنھم وغیرہ اور وہ عیسائی جو نجاشی کے پاس تھے اور قرآن سن کر رونے لگے تھے، جن کا ذکر سورۂ اعراف (۱۵۹) میں گزر چکا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.