تفسير ابن كثير



صرف اللہ تعالیٰ کے نام کا ذبیحہ حلال باقی سب حرام ٭٭

حکم بیان ہو رہا ہے کہ ” جس جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح کیا جائے اسے کھا لیا کرو “۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس جانور کے ذبح کے وقت اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کا کھانا مباح نہیں، جیسے مشرکین از خود مرگیا ہو اور مردار جانور، بتوں اور تھالوں پر ذبح کیا ہوا جانور کھا لیا کرتے تھے۔

کوئی وجہ نہیں کہ جن حلال جانوروں کو شریعت کے حکم کے مطابق ذبح کیا جائے اس کے کھانے میں حرج سمجھا جائے بالخصوص اس وقت کہ ہر حرام جانور کا بیان کھول کھول کر دیا گیا ہے۔ «فَصَّلَ» کی دوسری قرأت «فَصَلَ» ہے وہ حرام جانور کھانے ممنوع ہیں سوائے مجبوری اور سخت بے بسی کے کہ اس وقت جو مل جائے اس کے کھا لینے کی اجازت ہے۔

پھر کافروں کی زیادتی بیان ہو رہی ہے کہ وہ مردار جانور کو اور ان جانوروں کو جن پر اللہ کے سوا دوسروں کے نام لیے گئے ہوں حلال جانتے تھے۔ یہ لوگ بلا علم صرف خواہش پرستی کر کے دوسروں کو بھی راہ حق سے ہٹا رہے ہیں۔ ایسوں کی افتراء پردازی دروغ بافی اور زیادتی کو اللہ بخوبی جانتا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.