صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
5. بَابُ: {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} إِلَى: {بِهِ عَلِيمٌ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اے مسلمانو! جب تک اللہ کی راہ میں تم اپنی محبوب چیزوں کو خرچ نہ کرو گے، نیکی کو نہ پہنچ سکو گے“ آخر آیت «به عليم» تک۔
حدیث نمبر: 4554
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ نَخْلًا، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، فَلَمَّا أُنْزِلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 قَامَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ، أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَخْ، ذَلِكَ مَالٌ رَايِحٌ، ذَلِكَ مَالٌ رَايِحٌ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ"، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ، وَفِي بَنِي عَمِّهِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ: ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ مَالٌ رَايِحٌ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مدینہ میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس انصار میں سب سے زیادہ کھجوروں کے درخت تھے اور بیرحاء کا باغ اپنی تمام جائیداد میں انہیں سب سے زیادہ عزیز تھا۔ یہ باغ مسجد نبوی کے سامنے ہی تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس میں تشریف لے جاتے اور اس کے میٹھے اور عمدہ پانی کو پیتے، پھر جب آیت «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون» ”جب تک تم اپنی عزیز ترین چیزوں کو نہ خرچ کرو گے نیکی کے مرتبہ کو نہ پہنچ سکو گے۔“ نازل ہوئی تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب تک تم اپنی عزیز چیزوں کو خرچ نہ کرو گے نیکی کے مرتبہ کو نہ پہنچ سکو گے اور میرا سب سے زیادہ عزیز مال بیرحاء ہے اور یہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے۔ اللہ ہی سے میں اس کے ثواب و اجر کی توقع رکھتا ہوں، پس یا رسول اللہ! جہاں آپ مناسب سمجھیں اسے استعمال کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خوب یہ فانی ہی دولت تھی، یہ فانی ہی دولت تھی۔ جو کچھ تم نے کہا ہے وہ میں نے سن لیا اور میرا خیال ہے کہ تم اپنے عزیز و اقرباء کو اسے دے دو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایسا ہی کروں گا، یا رسول اللہ! چنانچہ انہوں نے وہ باغ اپنے عزیزوں اور اپنے ناطہٰ والوں میں بانٹ دیا۔ عبداللہ بن یوسف اور روح بن عبادہ نے «ذلك مال رايح» ( «ربح» سے) بیان کیا ہے۔ یعنی یہ مال بہت نفع دینے والا ہے۔ مجھ سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے امام مالک کے سامنے «مال رايح» ( «رواح» سے) پڑھا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4554]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4555
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: فَجَعَلَهَا لِحَسَّانَ لِي مِنْهَا شَيْئًا.
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابوطلحہ نے وہ باغ حسان اور ابی رضی اللہ عنہما کو دے دیا تھا۔ میں ان دونوں سے ان کا زیادہ قریبی تھا لیکن مجھے نہیں دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4555]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

