English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

25. باب فِي خَلْقِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ
باب: جنت اور جہنم کی تخلیق کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4742
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أخبرنا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: أخبرنا أَسْلَمُ، عَنْ بِشْرِ بْنِ شَغَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الصُّورُ قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صور» ایک سنکھ ہے، جس میں پھونک ماری جائے گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4742]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/صفة القیامة 8 (2430)، تفسیر القرآن40 (3244)، (تحفة الأشراف: 8608)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/162، 192)، سنن الدارمی/الرقاق 79 (2840) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (5528)
أخرجه الترمذي (3244 وسنده صحيح)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4743
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلَّ ابْنِ آدَمَ تَأْكُلُ الْأَرْضُ، إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ، مِنْهُ خُلِقَ، وَفِيهِ يُرَكَّبُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین ابن آدم (انسان) کے تمام اعضاء (جسم) کو بجز ریڑھ کی نچلی ہڈی کے کھا جاتی ہے اس لیے کہ وہ اسی سے پیدا ہوا ہے ۱؎، اور اسی سے اسے دوبارہ جوڑ کر اٹھایا جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4743]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 117 (2079)، (تحفة الأشراف: 13835)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر الزمر 4 (4814)، تفسیر النبأ 1 (4935)، صحیح مسلم/الفتن 28 (2955)، سنن ابن ماجہ/الزھد 32 (4266)، موطا امام مالک/الجنائز 16 (48)، مسند احمد (2 /315، 322، 428، 499) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: تخلیق انسان کی ابتداء اسی سے ہوتی ہے، اور شاید وہ بہت چھوٹی ہوتی ہے جو لوگوں کو محسوس نہیں ہوتی، اس حدیث کے حکم سے انبیاء کرام مستثنیٰ ہیں کیونکہ «إن الله حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء» ان کے بارے میں وارد ہے، اللہ نے زمین پر حرام قرار دے دیا ہے کہ وہ انبیاء (علیہم السلام) کے اجسام کو کھائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
ورواه مسلم (2955) والبخاري (4814) من طريق آخر

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں