سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
14. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الثُّومِ مَطْبُوخًا
باب: پکا ہوا لہسن کھانے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1808
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن مدويه، حدثنا مسدد، حدثنا الجراح بن مليح والد وكيع، عن ابي إسحاق، عن شريك بن حنبل، عن علي انه قال: " نهي عن اكل الثوم إلا مطبوخا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ بْنُ مَلِيحٍ وَالِدُ وَكِيعٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ: " نُهِيَ عَنْ أَكْلِ الثُّومِ إِلَّا مَطْبُوخًا ".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لہسن کھانے سے منع کیا گیا ہے سوائے اس کے کہ وہ پکا ہوا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 41 (3828)، (تحفة الأشراف: 10127) (صحیح) (سند میں ابواسحاق سبیعی مختلط اور مدلس راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، الإرواء: 2512)»

وضاحت:
۱؎: پکنے سے اس میں پائی جانے والی بو ختم ہو جاتی ہے، اس لیے اسے کھا کر مسجد جانے میں کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2512)
حدیث نمبر: 1809
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن ابيه، عن ابي إسحاق، عن شريك بن حنبل، عن علي قال: " لا يصلح اكل الثوم إلا مطبوخا "، قال ابو عيسى: هذا الحديث ليس إسناده بذلك القوي وقد روي هذا عن علي قوله، وروي عن شريك بن حنبل، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، قال محمد الجراح بن مليح صدوق، والجراح بن الضحاك مقارب الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: " لَا يَصْلُحُ أَكْلُ الثُّومِ إِلَّا مَطْبُوخًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَلِكَ الْقَوِيِّ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ عَلِيٍّ قَوْلُهُ، وَرُوِي عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، قَالَ مُحَمَّدٌ الْجَرَّاحُ بْنُ مَلِيحٍ صَدُوقٌ، وَالْجَرَّاحُ بْنُ الضَّحَّاكِ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
شریک بن حنبل سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ لہسن کھانا مکروہ سمجھتے تھے، سوائے اس کے کہ وہ پکا ہوا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند زیادہ قوی نہیں ہے، یہ علی رضی الله عنہ کا قول ہے،
۲- شریک بن حنبل کے واسطہ سے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل طریقہ سے بھی آئی ہے،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: راوی جراح بن ملیح صدوق ہیں اور جراح بن ضحاک مقارب الحدیث ہیں۔

تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 10127) (ضعیف) (سند میں ابو اسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (2512)
حدیث نمبر: 1810
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن ابيه، ان ام ايوب اخبرته، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نزل عليهم فتكلفوا له طعاما فيه من بعض هذه البقول فكره اكله "، فقال لاصحابه: " كلوه فإني لست كاحدكم إني اخاف ان اوذي صاحبي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وام ايوب هي امراة ابي ايوب الانصاري.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ أَيُّوبَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَزَلَ عَلَيْهِمْ فَتَكَلَّفُوا لَهُ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ هَذِهِ الْبُقُولِ فَكَرِهَ أَكْلَهُ "، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: " كُلُوهُ فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَأُمُّ أَيُّوبَ هِيَ امْرَأَةُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ.
ام ایوب انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کے بعد) ان کے گھر ٹھہرے، ان لوگوں نے آپ کے لیے پرتکلف کھانا تیار کیا جس میں کچھ ان سبزیوں (گندنا وغیرہ) میں سے تھی، چنانچہ آپ نے اسے کھانا ناپسند کیا اور صحابہ سے فرمایا: تم لوگ اسے کھاؤ، اس لیے کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں ڈرتا ہوں کہ میں اپنے رفیق (جبرائیل) کو تکلیف پہچاؤں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- ام ایوب ابوایوب انصاری کی بیوی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 59 (3364)، (تحفة الأشراف: 18304) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3364)
حدیث نمبر: 1811
Save to word اعراب
(مقطوع) حدثنا محمد بن حميد، حدثنا زيد بن الحباب، عن ابي خلدة، عن ابي العالية، قال: " الثوم من طيبات الرزق "، وابو خلدة اسمه خالد بن دينار وهو ثقة عند اهل الحديث وقد ادرك انس بن مالك وسمع منه وابو العالية اسمه رفيع هو الرياحي، قال عبد الرحمن بن مهدي كان ابو خلدة خيارا مسلما.(مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ أَبِي خَلْدَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ: " الثُّومُ مِنْ طَيِّبَاتِ الرِّزْقِ "، وَأَبُو خَلْدَةَ اسْمُهُ خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَقَدْ أَدْرَكَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَسَمِعَ مِنْهُ وَأَبُو الْعَالِيَةِ اسْمُهُ رُفَيْعٌ هُوَ الرِّيَاحِيُّ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ كَانَ أَبُو خَلْدَةَ خِيَارًا مُسْلِمًا.
ابوالعالیہ کہتے ہیں کہ لہسن حلال رزق ہے۔ ابوخلدہ کا نام خالد بن دینار ہے، وہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں، انہوں نے انس بن مالک سے ملاقات کی ہے اور ان سے حدیث سنی ہے، ابوالعالیہ کا نام رفیع ہے اور یہ رفیع ریاحی ہیں، عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: ابوخلدہ ایک نیک مسلمان تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 18646) (ضعیف الإسناد) (سند میں محمد بن حمید رازی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.