الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفرائض عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters On Inheritance
5. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الإِخْوَةِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ
باب: حقیقی بھائیوں کی میراث کا بیان۔
Chapter: What has been Related About The Brothers From (The Same) Father and Mother
حدیث نمبر: 2094
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، انه قال: إنكم تقرءون هذه الآية: من بعد وصية توصون بها او دين سورة النساء آية 12 وان رسول الله صلى الله عليه وسلم " قضى بالدين قبل الوصية، وإن اعيان بني الام يتوارثون دون بني العلات، الرجل يرث اخاه لابيه وامه دون اخيه لابيه ".(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ سورة النساء آية 12 وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَضَى بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ، وَإِنَّ أَعْيَانَ بَنِي الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ، الرَّجُلُ يَرِثُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ ".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ تم لوگ یہ آیت پڑھتے ہو «من بعد وصية توصون بها أو دين» تم سے کی گئی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد (میراث تقسیم کی جائے گی ۱؎) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وصیت سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا۔ (اگر حقیقی بھائی اور علاتی بھائی دونوں موجود ہوں تو) حقیقی بھائی وارث ہوں گے، علاتی بھائی (جن کے باپ ایک اور ماں دوسری ہو) وارث نہیں ہوں گے، آدمی اپنے حقیقی بھائی کو وارث بناتا ہے علاتی بھائی کو نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الوصایا 7 (2715)، و یأتي برقم 2122 (تحفة الأشراف: 10043)، و أحمد (1/79، 131، 144) (حسن) (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی ”حارث اعور“ ضعیف ہے، دیکھیے: الإرواء رقم: 1667)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: آیت کے سیاق سے ایسا لگتا ہے کہ پہلے میت کی وصیت پوری کی جائے گی، پھر اس کا قرض ادا کیا جائے گا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق پہلے قرض ادا کیا جائے گا، پھر وصیت کا نفاذ ہو گا، یہی تمام علماء کا قول بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2715)
حدیث نمبر: 2094M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا زكريا بن ابي زائدة، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
اس سند سے بھی علی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2715)
حدیث نمبر: 2095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، حدثنا ابو إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: " قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اعيان بني الام يتوارثون دون بني العلات "، قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، وقد تكلم بعض اهل العلم في الحارث والعمل على هذا الحديث عند عامة اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَعْيَانَ بَنِي الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْحَارِثِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا: حقیقی بھائی وارث ہوں گے نہ کہ علاتی بھائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم اس حدیث کو صرف ابواسحاق کی روایت سے جانتے ہیں، ابواسحاق سبیعی روایت کرتے ہیں حارث سے اور حارث، علی رضی الله عنہ سے،
۲- بعض اہل علم نے حارث کے بارے میں کلام کیا ہے،
۳- عام اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الوصایا 7 (2715) (زیادةً علی الحدیث المذکور) و في الفرائض 10 (2739) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما قبله (2094)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.