الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الشهادات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: شہادت (گواہی) کے احکام و مسائل
Chapters On Witnesses
1. باب مَا جَاءَ فِي الشُّهَدَاءِ أَيُّهُمْ خَيْرٌ
باب: سب سے اچھے گواہوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2295
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو بن عثمان، عن ابي عمرة الانصاري، عن زيد بن خالد الجهني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الا اخبركم بخير الشهداء؟ الذي ياتي بالشهادة قبل ان يسالها ".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَاءِ؟ الَّذِي يَأْتِي بِالشَّهَادَةِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا ".
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے اچھے گواہ کے بارے میں نہ بتا دوں؟ سب سے اچھا گواہ وہ آدمی ہے جو گواہی طلب کیے جانے سے پہلے گواہی دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأقضیة 9 (1719)، سنن ابی داود/ الأقضیة 13 (3596)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 28 (2364) (تحفة الأشراف: 3754)، وط/الأقضیة 2 (3) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس گواہی کی صورت یہ ہے کہ کسی شخص کا کوئی ایسا معاملہ درپیش ہے جس میں کسی گواہ کی ضرورت ہے اور اس کے علم کے مطابق اس معاملہ کا کوئی گواہ نہیں ہے، پھر اچانک ایک دوسرا شخص آئے اور خود سے اپنے آپ کو پیش کرے اور اس معاملہ کی گواہی دے تو اس حدیث میں ایسے ہی گواہ کو سب سے بہتر گواہ کہا گیا ہے، معلوم ہوا کہ کسی کے پاس اگر کوئی شہادت موجود ہے تو اسے قاضی کے سامنے حاضر ہو کر معاملہ کے تصفیہ کی خاطر گواہی دینی چاہیئے اسے اس کے لیے طلب کیا گیا ہو یا نہ طلب کیا گیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن الحسن، حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك نحوه، وقال ابن ابي عمرة، قال: هذا حديث حسن، واكثر الناس، يقولون: عبد الرحمن بن ابي عمرة، واختلفوا على مالك في رواية هذا الحديث، فروى بعضهم عن ابي عمرة، وروى بعضهم عن ابن ابي عمرة وهو عبد الرحمن بن ابي عمرة الانصاري، وهذا اصح لانه قد روي من غير حديث مالك، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة، عن زيد بن خالد، وقد روي عن ابن ابي عمرة، عن زيد بن خالد غير هذا الحديث، وهو حديث صحيح ايضا، وابو عمرة مولى زيد بن خالد الجهني، وله حديث الغلول، واكثر الناس، يقولون: عبد الرحمن بن ابي عمرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ نَحْوَهُ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَكْثَرُ النَّاسِ، يَقُولُونَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، وَاخْتَلَفُوا عَلَى مَالِكٍ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، فَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي عَمْرَةَ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ، وَهَذَا أَصَحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ حَدِيثِ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ، وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ أَيْضًا، وَأَبُو عَمْرَةَ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، وَلَهُ حَدِيثُ الْغُلُولِ، وَأَكْثَرُ النَّاسِ، يَقُولُونَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اکثر لوگوں نے اپنی روایت میں عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کہا ہے۔
۳- اس حدیث کی روایت کرنے میں مالک کے شاگردوں کا اختلاف ہے، بعض راویوں نے اسے ابی عمرہ سے روایت کیا ہے، اور بعض نے ابن ابی عمرہ سے، ان کا نام عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ انصاری ہے، ابن ابی عمرہ زیادہ صحیح ہے، کیونکہ مالک کے سوا دوسرے راویوں نے «عن عبدالرحمٰن بن أبي عمرة عن زيد بن خالد» کہا ہے «عن ابن أبي عمرة عن زيد بن خالد» کی سند سے اس کے علاوہ دوسری حدیث بھی مروی ہے، اور وہ صحیح حدیث ہے، ابو عمرہ زید بن خالد جہنی کے آزاد کردہ غلام تھے، اور ابو عمرہ کے واسطہ سے خالد سے حدیث غلول مروی ہے، اکثر لوگ عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ ہی کہتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مؤلف کے سوا ہر ایک کے یہاں «ابن أبي عمرة» ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: **
حدیث نمبر: 2297
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن آدم ابن بنت ازهر السمان، حدثنا زيد بن الحباب، حدثنا ابي بن عباس بن سهل بن سعد، حدثني ابو بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، حدثني عبد الله بن عمرو بن عثمان، حدثني خارجة بن زيد بن ثابت، حدثني عبد الرحمن بن ابي عمرة، حدثني زيد بن خالد الجهني، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " خير الشهداء من ادى شهادته قبل ان يسالها "، قال: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ابْنُ بِنْتِ أَزْهَرَ السَّمَّانِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " خَيْرُ الشُّهَدَاءِ مَنْ أَدَّى شَهَادَتَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: سب سے بہتر گواہ وہ ہے جو گواہی طلب کیے جانے سے پہلے اپنی گواہی کا فریضہ ادا کر دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ)»

قال الشيخ الألباني: **

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.