الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
7. باب مَا جَاءَ فِي الْحَثِّ عَلَى تَبْلِيغِ السَّمَاعِ
باب: دوسرے تک دین کی بات پہنچانے پر ابھارنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2656
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، اخبرنا شعبة، اخبرنا عمر بن سليمان من ولد عمر بن الخطاب، قال: سمعت عبد الرحمن بن ابان بن عثمان يحدث، عن ابيه، قال: خرج زيد بن ثابت من عند مروان نصف النهار، قلنا: ما بعث إليه في هذه الساعة إلا لشيء ساله عنه؟ فسالناه، فقال: نعم سالنا عن اشياء سمعناها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " نضر الله امرا سمع منا حديثا فحفظه حتى يبلغه غيره، فرب حامل فقه إلى من هو افقه منه، ورب حامل فقه ليس بفقيه " , وفي الباب عن عبد الله بن مسعود، ومعاذ بن جبل، وجبير بن مطعم، وابي الدرداء، وانس، قال ابو عيسى: حديث زيد بن ثابت حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ نِصْفَ النَّهَارِ، قُلْنَا: مَا بَعَثَ إِلَيْهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلَّا لِشَيْءٍ سَأَلَهُ عَنْهُ؟ فَسَأَلْنَاهُ، فَقَالَ: نَعَمْ سَأَلَنَا عَنْ أَشْيَاءَ سَمِعْنَاهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ غَيْرَهُ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ " , وفي الباب عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابان بن عثمان کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ دوپہر کے وقت مروان کے پاس سے نکلے (لوٹے)، ہم نے کہا: مروان کو ان سے کوئی چیز پوچھنا ہو گی تبھی ان کو اس وقت بلا بھیجا ہو گا، پھر ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہاں، انہوں نے ہم سے کئی چیزیں پوچھیں جسے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو مجھ سے کوئی حدیث سنے پھر اسے یاد رکھ کر اسے دوسروں کو پہنچا دے، کیونکہ بہت سے احکام شرعیہ کا علم رکھنے والے اس علم کو اس تک پہنچا دیتے ہیں جو اس سے زیادہ ذی علم اور عقلمند ہوتے ہیں۔ اور بہت سے شریعت کا علم رکھنے والے علم تو رکھتے ہیں، لیکن فقیہہ نہیں ہوتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- زید بن ثابت کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، معاذ بن جبل، جبیر بن مطعم، ابو الدرداء اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ العلم 10 (3660)، سنن ابن ماجہ/المقدمة: 18 (230) (تحفة الأشراف: 3694)، و مسند احمد (1/437)، و (5/183)، وسنن الدارمی/المقدمة 24 (235) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں یہ ترغیب ہے کہ علم کو حاصل کر کے اسے اچھی طرح محفوظ رکھا جائے اور اسے دوسروں تک پہنچایا جائے کیونکہ بسا اوقات پہنچانے والے سے کہیں زیادہ ذی علم اور عقلمند وہ شخص ہو سکتا ہے جس تک علم دین پہنچایا جا رہا ہے، گویا دعوت و تبلیغ کا فریضہ برابر جاری رہنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (230)
حدیث نمبر: 2657
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، انبانا شعبة، عن سماك بن حرب، قال: سمعت عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود يحدث، عن ابيه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " نضر الله امرا سمع منا شيئا فبلغه كما سمع فرب مبلغ اوعى من سامع " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن عبد الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا شَيْئًا فَبَلَّغَهُ كَمَا سَمِعَ فَرُبَّ مُبَلِّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ اس شخص کو تروتازہ (اور خوش) رکھے جس نے مجھ سے کوئی بات سنی پھر اس نے اسے جیسا کچھ مجھ سے سنا تھا ہوبہو دوسروں تک پہنچا دیا کیونکہ بہت سے لوگ جنہیں بات (حدیث) پہنچائی جائے پہنچانے والے سے کہیں زیادہ بات کو توجہ سے سننے اور محفوظ رکھنے والے ہوتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث کو عبدالملک بن عمیر نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ کے واسطہ سے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 18 (232) (تحفة الأشراف: 9361) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (232)
حدیث نمبر: 2658
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود يحدث , عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " نضر الله امرا سمع مقالتي فوعاها وحفظها وبلغها فرب حامل فقه إلى من هو افقه منه، ثلاث لا يغل عليهن قلب مسلم: إخلاص العمل لله، ومناصحة ائمة المسلمين، ولزوم جماعتهم، فإن الدعوة تحيط من ورائهم ".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا وَحَفِظَهَا وَبَلَّغَهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَمُنَاصَحَةُ أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ، فَإِنَّ الدَّعْوَةَ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات کو سنے اور توجہ سے سنے، اسے محفوظ رکھے اور دوسروں تک پہنچائے، کیونکہ بہت سے علم کی سمجھ رکھنے والے علم کو اس تک پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ تین چیزیں ایسی ہیں جن کی وجہ سے ایک مسلمان کا دل دھوکہ نہیں کھا سکتا، (۱) عمل خالص اللہ کے لیے (۲) مسلمانوں کے ائمہ کے ساتھ خیر خواہی (۳) اور مسلمانوں کی جماعت سے جڑ کر رہنا، کیونکہ دعوت ان کا چاروں طرف سے احاطہٰ کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.