الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب القراءات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت
Chapters on Recitation
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْكَهْفِ
باب: سورۃ الکہف میں «من لدنی» میں نون کو تشدید کے ساتھ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن نافع بصري، حدثنا امية بن خالد، حدثنا ابو الجارية العبدي، عن شعبة، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن ابي بن كعب، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه: " قرا قد بلغت من لدني عذرا سورة الكهف آية 76 مثقلة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وامية بن خالد ثقة، وابو الجارية العبدي شيخ مجهول ولا نعرف اسمه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ بَصْرِيٌ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارِيَةِ الْعَبْدِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: " قَرَأَ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا سورة الكهف آية 76 مُثَقَّلَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ ثِقَةٌ، وَأَبُو الْجَارِيَةِ الْعَبْدِيُّ شَيْخٌ مَجْهُولٌ وَلَا نَعْرِفُ اسْمَهُ.
ابی بن کعب سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا: «قد بلغت من لدني عذرا» ۱؎ یعنی «لدني» کو نون ثقیلہ کے ساتھ پڑھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- امیہ بن خالد ثقہ ہیں،
۳- ابوالجاریہ عبدی مجہول شیخ ہیں، ہم ان کا نام نہیں جانتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف (3985) (تحفة الأشراف: 42) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو الجاریہ عبدی مجہول راوی ہے)»

وضاحت:
۱؎: مشہور قراءت اسی طرح ہے یعنی نون پر تشدید کے ساتھ لیکن نافع وغیرہ نے اس کو اس طرح پڑھا ہے «مِنْ لَدُنِیْ» یعنی نون پر صرف سادہ زیر کے ساتھ بہرحال معنی ایک ہی ہے، یعنی یقیناً آپ میری طرف سے عذر کو پہنچ گئے۔ (الکہف: ۷۶)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد //، ضعيف أبي داود (856 / 3985) //
حدیث نمبر: 2934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا معلى بن منصور، حدثنا محمد بن دينار، عن سعد بن اوس، عن مصدع ابي يحيى، عن ابن عباس، عن ابي بن كعب، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " قرا في عين حمئة سورة الكهف آية 86 "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، والصحيح ما روي عن ابن عباس قراءته ويروى ان ابن عباس، وعمرو بن العاص اختلفا في قراءة هذه الآية وارتفعا إلى كعب الاحبار في ذلك، فلو كانت عنده رواية عن النبي صلى الله عليه وسلم لاستغنى بروايته ولم يحتج إلى كعب ومن سورة الروم.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ مِصْدَعٍ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَرَأَ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ سورة الكهف آية 86 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قِرَاءَتُهُ وَيُرْوَى أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَعَمْرَو بْنَ الْعَاصِ اخْتَلَفَا فِي قِرَاءَةِ هَذِهِ الْآيَةِ وَارْتَفَعَا إِلَى كَعْبِ الْأَحْبَارِ فِي ذَلِكَ، فَلَوْ كَانَتْ عِنْدَهُ رِوَايَةٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاسْتَغْنَى بِرِوَايَتِهِ وَلَمْ يَحْتَجْ إِلَى كَعْبٍ وَمِنْ سُورَةِ الرُّومِ.
ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «في عين حمئة» پڑھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- صحیح ابن عباس کی قرأت ہے جو ان سے مروی ہے،
۳- مروی ہے کہ ابن عباس اور عمرو بن العاص رضی الله عنہم دونوں نے اس آیت کی قرأت میں آپس میں اختلاف کیا، اور اپنا معاملہ (فیصلہ کے لیے) کعب احبار کے پاس لے گئے۔ اگر ان کے پاس اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی روایت ہوتی تو وہ روایت ان کے لیے کافی ہوتی، اور کعب احبار کی طرف انہیں رجوع کی حاجت نہ رہتی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف (3986) (تحفة الأشراف: 43) (ضعیف الإسناد) (سند میں سعد بن اوس سے غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں، اور مصدع لین الحدیث ہیں، مگر اس حدیث کا متن دیگر سندوں سے ثابت ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہی مشہور قراءت ہے، یعنی: «حَمِئَةٍ» حاء کے بعد بغیر الف کے، جبکہ بعض قراء کی قراءت «حَامِئَةٍ» یعنی حاء کے بعد الف غیر مہموزہ کے ساتھ، بہرحال معنی ہے: اور سورج کو ایک دلدل کے چشمے میں ڈوبتا پایا۔ (الکہف: ۸۶)

قال الشيخ الألباني: صحيح المتن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.