English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

62. بَابُ بَعْثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ- عَلَيْهِ السَّلاَمُ- وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى الْيَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ:
باب: حجۃ الوداع سے پہلے علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کو یمن بھیجنا۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4349
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ: ثُمَّ بَعَثَ عَلِيًّا بَعْدَ ذَلِكَ مَكَانَهُ، فَقَالَ:" مُرْ أَصْحَابَ خَالِدٍ مَنْ شَاءَ مِنْهُمْ أَنْ يُعَقِّبَ مَعَكَ فَلْيُعَقِّبْ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيُقْبِلْ"، فَكُنْتُ فِيمَنْ عَقَّبَ مَعَهُ، قَالَ: فَغَنِمْتُ أَوَاقٍ ذَوَاتِ عَدَدٍ.
مجھ سے احمد بن عثمان بن حکیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف بن اسحاق بن ابی اسحاق نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن بھیجا، بیان کیا کہ پھر اس کے بعد ان کی جگہ علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور آپ نے انہیں ہدایت کی کہ خالد کے ساتھیوں سے کہو کہ جو ان میں سے تمہارے ساتھ یمن میں رہنا چاہے وہ تمہارے ساتھ پھر یمن کو لوٹ جائے اور جو وہاں سے واپس آنا چاہے وہ چلا آئے۔ براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جو یمن کو لوٹ گئے۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے غنیمت میں کئی اوقیہ چاندی کے ملے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4349]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4350
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا إِلَى خَالِدٍ لِيَقْبِضَ الْخُمُسَ، وَكُنْتُ أُبْغِضُ عَلِيًّا وَقَدِ اغْتَسَلَ، فَقُلْتُ لِخَالِدٍ: أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا؟ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" يَا بُرَيْدَةُ، أَتُبْغِضُ عَلِيًّا؟" فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" لَا تُبْغِضْهُ، فَإِنَّ لَهُ فِي الْخُمُسِ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن سوید بن منجوف نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے اور ان سے ان کے والد (بریدہ بن حصیب) نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی جگہ علی رضی اللہ عنہ کو (یمن) بھیجا تاکہ غنیمت کے خمس (پانچواں حصہ) کو ان سے لے آئیں۔ مجھے علی رضی اللہ عنہ سے بہت بغض تھا اور میں نے انہیں غسل کرتے دیکھا تھا۔ میں نے خالد رضی اللہ عنہ سے کہا تم دیکھتے ہو علی رضی اللہ عنہ نے کیا کیا (اور ایک لونڈی سے صحبت کی) پھر جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے آپ سے بھی اس کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا (بریدہ) کیا تمہیں علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے بغض ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں، فرمایا علی سے دشمنی نہ رکھنا کیونکہ خمس (غنیمت کے پانچویں حصے) میں اس سے بھی زیادہ حق ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4350]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4351
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ: فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ، وَأَقْرَعَ بْنِ حابِسٍ، وَزَيْدِ الْخَيْلِ، وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَاءِ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً؟" قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، نَاشِزُ الْجَبْهَةِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، مُشَمَّرُ الْإِزَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اتَّقِ اللَّهَ، قَالَ:" وَيْلَكَ، أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ"، قَالَ: ثُمَّ وَلَّى الرَّجُلُ، قَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ قَالَ:" لَا، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ يُصَلِّي"، فَقَالَ خَالِدٌ: وَكَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ، وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ"، قَالَ: ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ، فَقَالَ:" إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ"، وَأَظُنُّهُ قَالَ:" لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے عمارہ بن قعقاع بن شبرمہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی نعیم نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ یمن سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیری کے پتوں سے دباغت دئیے ہوئے چمڑے کے ایک تھیلے میں سونے کے چند ڈلے بھیجے۔ ان سے (کان کی) مٹی بھی ابھی صاف نہیں کی گئی تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سونا چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا۔ عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید بن خیل اور چوتھے علقمہ رضی اللہ عنہم تھے یا عامر بن طفیل رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ کے اصحاب میں سے ایک صاحب نے اس پر کہا کہ ان لوگوں سے زیادہ ہم اس سونے کے مستحق تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھ پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ اس اللہ نے مجھ پر اعتبار کیا ہے جو آسمان پر ہے اور اس کی جو آسمان پر ہے وحی میرے پاس صبح و شام آتی ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ایک شخص جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں، دونوں رخسار پھولے ہوئے تھے، پیشانی بھی ابھری ہوئی تھی، گھنی داڑھی اور سر منڈا ہوا، تہبند اٹھائے ہوئے تھا، کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! اللہ سے ڈرئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس تجھ پر، کیا میں اس روئے زمین پر اللہ سے ڈرنے کا سب سے زیادہ مستحق نہیں ہوں؟ راوی نے بیان کیا پھر وہ شخص چلا گیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں کیوں نہ اس شخص کی گردن مار دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں شاید وہ نماز پڑھتا ہو اس پر خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بہت سے نماز پڑھنے والے ایسے ہیں جو زبان سے اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان کے دل میں وہ نہیں ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حکم نہیں ہوا ہے کہ لوگوں کے دلوں کی کھوج لگاؤں اور نہ اس کا حکم ہوا کہ ان کے پیٹ چاک کروں۔ راوی نے کہا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (منافق) کی طرف دیکھا تو وہ پیٹھ پھیر کر جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی نسل سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو کتاب اللہ کی تلاوت بڑی خوش الحانی کے ساتھ کرے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے وہ لوگ اس طرح نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے اور میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اگر میں ان کے دور میں ہوا تو ثمود کی قوم کی طرح ان کو بالکل قتل کر ڈالوں گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4351]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4352
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ، قَالَ جَابِرٌ: أَمَر النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ: فَقَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِسِعَايَتِهِ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ؟" قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ"، قَالَ: وَأَهْدَى لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے کہ عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے (جب وہ یمن سے مکہ آئے) فرمایا تھا کہ وہ اپنے احرام پر باقی رہیں۔ محمد بن بکر نے ابن جریج سے اتنا بڑھایا کہ ان سے عطاء نے بیان کیا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا علی رضی اللہ عنہ اپنی ولایت (یمن) سے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ علی! تم نے احرام کس طرح باندھا ہے؟ عرض کیا کہ جس طرح احرام آپ نے باندھا ہو۔ فرمایا پھر قربانی کا جانور بھیج دو اور جس طرح احرام باندھا ہے، اسی کے مطابق عمل کرو۔ بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قربانی کے جانور لائے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4352]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4353
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، أَنَّهُ ذَكَرَ لِابْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، فَقَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ وَأَهْلَلْنَا بِهِ مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَالَ:" مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً"، وَكَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيٌ، فَقَدِمَ عَلَيْنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنْ الْيَمَنِ حَاجًّا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ أَهْلَلْتَ، فَإِنَّ مَعَنَا أَهْلَكَ؟" قَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَأَمْسِكْ، فَإِنَّ مَعَنَا هَدْيًا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، کہا ہم سے بکر بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر کیا کہ انس رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ حج ہی کا احرام باندھا تھا۔ پھر ہم جب مکہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ کا احرام کر لے (اور طواف اور سعی کر کے احرام کھول دے) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قربانی کا جانور تھا۔ پھر علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یمن سے لوٹ کر حج کا احرام باندھ کر آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم نے کس طرح احرام باندھا ہے؟ ہمارے ساتھ تمہاری زوجہ فاطمہ بھی ہیں۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اسی طرح کا احرام باندھا ہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے احرام پر قائم رہو، کیونکہ ہمارے ساتھ قربانی کا جانور ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4353]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4354
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، أَنَّهُ ذَكَرَ لِابْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، فَقَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ وَأَهْلَلْنَا بِهِ مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَالَ:" مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً"، وَكَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيٌ، فَقَدِمَ عَلَيْنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنْ الْيَمَنِ حَاجًّا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ أَهْلَلْتَ، فَإِنَّ مَعَنَا أَهْلَكَ؟" قَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَأَمْسِكْ، فَإِنَّ مَعَنَا هَدْيًا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، کہا ہم سے بکر بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر کیا کہ انس رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ حج ہی کا احرام باندھا تھا۔ پھر ہم جب مکہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ کا احرام کر لے (اور طواف اور سعی کر کے احرام کھول دے) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قربانی کا جانور تھا۔ پھر علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یمن سے لوٹ کر حج کا احرام باندھ کر آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم نے کس طرح احرام باندھا ہے؟ ہمارے ساتھ تمہاری زوجہ فاطمہ بھی ہیں۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اسی طرح کا احرام باندھا ہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے احرام پر قائم رہو، کیونکہ ہمارے ساتھ قربانی کا جانور ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4354]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں