الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
عیدین کا خطبہ نماز کے بعد
حدیث نمبر: 1452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد الخدري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج يوم الاضحى ويم الفطر فيبدا بالصلاة فإذا صلى صلاته قام فاقبل عل الناس وهم جلوس في مصلاهم فإن كانت له حاجة ببعث ذكره للناس او كانت له حاجة بغير ذلك امرهم بها وكان يقول: «تصدقوا تصدقوا تصدقوا» . وكان اكثر من يتصدق النساء ثم ينصرف فلم يزل كذلك حتى كان مروان ابن الحكم فخرجت مخاصرا مروان حتى اتينا المصلى فإذا كثير بن الصلت قد بنى منبرا من طين ولبن فإذا مروان ينازعني يده كانه يجرني نحو المنبر وانا اجره نحو الصلاة فلما رايت ذلك منه قلت: اين الابتداء بالصلاة؟ فقال: لا يا ابا سعيد قد ترك ما تعلم قلت: كلا والذي نفسي بيده لا تاتون بخير مما اعلم ثلاث مرات ثم انصرف. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْأَضْحَى ويم الْفِطْرِ فَيَبْدَأُ بِالصَّلَاةِ فَإِذَا صَلَّى صَلَاتَهُ قَامَ فَأقبل عل النَّاسِ وَهُمْ جُلُوسٌ فِي مُصَلَّاهُمْ فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَة ببعث ذِكْرَهُ لِلنَّاسِ أَوْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِغَيْرِ ذَلِكَ أَمَرَهُمْ بِهَا وَكَانَ يَقُولُ: «تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا» . وَكَانَ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ ثُمَّ ينْصَرف فَلم يزل كَذَلِك حَتَّى كَانَ مَرْوَان ابْن الْحَكَمِ فَخَرَجْتُ مُخَاصِرًا مَرْوَانَ حَتَّى أَتَيْنَا الْمُصَلَّى فَإِذَا كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ قَدْ بَنَى مِنْبَرًا مِنْ طِينٍ وَلَبِنٍ فَإِذَا مَرْوَانُ يُنَازِعُنِي يَدَهُ كَأَنَّهُ يَجُرُّنِي نَحْوَ الْمِنْبَرِ وَأَنَا أَجُرُّهُ نَحْوَ الصَّلَاة فَلَمَّا رَأَيْت ذَلِكَ مِنْهُ قُلْتُ: أَيْنَ الِابْتِدَاءُ بِالصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: لَا يَا أَبَا سَعِيدٍ قَدْ تُرِكَ مَا تَعْلَمُ قُلْتُ: كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تأتون بِخَير مِمَّا أعلم ثَلَاث مَرَّات ثمَّ انْصَرف. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الاضحی اور عید الفطر کے لیے تشریف لاتے تو آپ سب سے پہلے نماز پڑھتے، جب آپ نماز پڑھ لیتے تو آپ کھڑے ہو کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے، جبکہ لوگ اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے ہوتے تھے، اگر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی لشکر بھیجنا ہوتا تو لوگوں سے اس کا تذکرہ فرماتے، یا اس کے علاوہ کوئی اور ضرورت ہوتی تو آپ اس کے متعلق انہیں حکم فرماتے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو۔ اور خواتین سب سے زیادہ صدقہ کیا کرتی تھیں، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تشریف لے جاتے، یہ معمول ایسے ہی رہا حتیٰ کہ مروان بن حکم کا دور حکومت آیا تو میں مروان کی کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز عید کے لیے روانہ ہوا حتیٰ کہ ہم عید گاہ پہنچ گئے، وہاں دیکھا کہ کثیر بن صلت ؒ نے گارے اور اینٹوں سے ایک منبر تیار کر رکھا تھا، مروان مجھ سے اپنا ہاتھ کھینچ رہا تھا گویا وہ مجھے منبر کی طرف لے جانا چاہتا تھا جبکہ میں اسے نماز کی طرف لانا چاہتا تھا، جب میں نے اس کا یہ عزم دیکھا تو میں نے کہا: نماز سے ابتدا کرنا کہاں چلا گیا؟ اس نے کہا: نہیں، ابوسعید! جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہ وہ طریقہ متروک ہو چکا، میں نے کہا: ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میرے علم کے مطابق تم خیرو بھلائی پر نہیں ہو، انہوں نے تین مرتبہ ایسے ہی فرمایا پھر وہ منبر سے دور چلے گئے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (889/9)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.