الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
مختلف فتنوں کا بیان
حدیث نمبر: 5396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن حذيفة قال: قلت: يا رسول الله ايكون بعد هذا الخير شر كما كان قبله شر؟ قال: «نعم» قلت: فما العصمة؟ قال: «السيف» قلت: وهل بعد السيف بقية؟ قال: «نعم تكون إمارة على اقذاء وهدنة على دخن» . قلت: ثم ماذا؟ قال: «ثم ينشا دعاة الضلال فإن كان لله في الارض خليفة جلد ظهرك واخذ مالك فاطعه وإلا فمت وانت عاض على جذل شجرة» . قلت: ثم ماذا؟ قال: «ثم يخرج الدجال بعد ذلك معه نهر ونار فمن وقع في ناره وجب اجره وحط وزره ومن وقع في نهره وجب وزره وحظ اجره» . قال: قلت: ثم ماذا؟ قال: «ثم ينتج المهر فلا يركب حتى تقوم الساعة» وفي رواية: «هدنة على دخن وجماعة على اقذاء» . قلت: يا رسول الله الهدنة على الدخن ما هي؟ قال: «لا ترجع قلوب اقوام كما كانت عليه» . قلت: بعد هذا الخير شر؟ قال: «فتنة عمياء صماء عليها دعاة على ابواب النار فإن مت يا حذيفة وانت عاض على جذل خير لك من ان تتبع احدا منهم» . رواه ابو داود وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَكُونُ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قُلْتُ: فَمَا الْعِصْمَةُ؟ قَالَ: «السَّيْفُ» قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ السَّيْفِ بَقِيَّةٌ؟ قَالَ: «نعمْ تكونُ إِمارةٌ على أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ» . قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ يَنْشَأُ دُعَاةُ الضَّلَالِ فَإِنْ كَانَ لِلَّهِ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةٌ جَلَدَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَأَطِعْهُ وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جَذْلِ شَجَرَةٍ» . قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ بَعْدَ ذَلِكَ مَعَهُ نَهْرٌ وَنَارٌ فَمَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهْرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وحظ أَجْرُهُ» . قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ يُنْتَجُ الْمُهْرُ فَلَا يُرْكَبُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ» وَفِي رِوَايَة: «هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَى الدَّخَنِ مَا هِيَ؟ قَالَ: «لَا ترجع قُلُوب أَقوام كَمَا كَانَتْ عَلَيْهِ» . قُلْتُ: بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: «فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ مُتَّ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جَذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تتبع أحدا مِنْهُم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر (یعنی اسلام) کے بعد شر ہو گا جس طرح اس سے پہلے شر (یعنی کفر) تھا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں! میں نے عرض کیا: بچاؤ کا کوئی راستہ ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تلوار۔ میں نے عرض کیا، کیا تلوار کے بعد (اہل اسلام میں سے) کوئی باقی ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امارت کے نتیجہ میں فساد ہو گا، صلح نفاق پر ہو گی اور اتحاد مفاد پرستی پر ہو گا۔ میں نے عرض کیا، پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: داعیان گمراہی ظاہر ہوں گے، اگر اللہ کے لیے زمین پر کوئی خلیفہ ہو وہ (از راہ ظلم) تیری پشت پر مارے اور تیرا مال لے لے تو تو اس کی اطاعت کر، بصورت دیگر (اگر خلیفہ نہ ہو) تو اس طرح فوت ہو کہ تو درخت کی جڑ پکڑے ہوئے ہو۔ میں نے عرض کیا، پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: پھر اس کے بعد دجال کا ظہور ہو گا اس کے ساتھ نہر اور آگ ہو گی، جو شخص اس کی آگ میں داخل ہو گیا تو اس کا اجر واجب ہو گیا اور اس کے گناہ مٹا دیے گئے، اور جو شخص اس کی نہر میں داخل ہو گیا تو اس کا گناہ واجب ہو گیا اور اس کا اجر ختم کر دیا گیا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، پھر کیا ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر گھوڑے کا بچہ پیدا ہو گا اور وہ ابھی سواری کے قابل نہیں ہو گا کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔ ایک روایت میں ہے، فرمایا: کدورت پر صلح، اور مفاد پر اعتماد ہو گا۔ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کدورت پر صلح سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کے دل (محبت کی) اس حالت پر نہیں آئیں گے جس پر وہ پہلے تھے۔ میں نے عرض کیا، اس خیر کے بعد شر ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اندھا بہرا فتنہ، اس (فتنے) پر داعیان ہوں گے (گویا) وہ ابواب جہنم پر (کھڑے) ہیں، حذیفہ! اگر تم درخت کی جڑ کو پکڑے ہوئے فوت ہوئے تو وہ تیرے لیے اس سے بہتر ہے کہ تو ان میں سے کسی (فتنے) کی اتباع کرے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (4244، صحيح، 4247، حسن)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.