صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
99. بَابُ الصَّلاَةِ إِلَى السَّرِيرِ:
باب: چارپائی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا۔
حدیث نمبر: 508
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَعَدَلْتُمُونَا بِالْكَلْبِ وَالْحِمَارِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي مُضْطَجِعَةً عَلَى السَّرِيرِ فَيَجِيءُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَتَوَسَّطُ السَّرِيرَ فَيُصَلِّي، فَأَكْرَهُ أَنْ أُسَنِّحَهُ، فَأَنْسَلُّ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ السَّرِيرِ حَتَّى أَنْسَلَّ مِنْ لِحَافِي".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا منصور بن معتمر سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے اسود بن یزید سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے فرمایا تم لوگوں نے ہم عورتوں کو کتوں اور گدھوں کے برابر بنا دیا۔ حالانکہ میں چارپائی پر لیٹی رہتی تھی۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور چارپائی کے بیچ میں آ جاتے (یا چارپائی کو اپنے اور قبلے کے بیچ میں کر لیتے) پھر نماز پڑھتے۔ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑا رہنا برا معلوم ہوتا، اس لیے میں پائینتی کی طرف سے کھسک کے لحاف سے باہر نکل جاتی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 508]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

