الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل 9. باب تَغْلِيظِ تَحْرِيمِ الدِّمَاءِ وَالأَعْرَاضِ وَالأَمْوَالِ: باب: خون اور عزت اور مال کا حق کیسا سخت ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ اور یحییٰ بن حبیب حارثی۔۔ دونوں کے الفاظ قریب قریب ہیں۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن سیرین سے، انہوں نے ابن ابی بکرہ سے، انہوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ زمانہ گھوم کر اپنی اسی حالت پر آ گیا ہے (جو اس دن تھی) جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔ سال کے بارہ مہینے ہیں، ان میں سے چار حرمت والے ہیں، تین لگاتار ہیں: ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم اور (ان کے علاوہ) رجب جو مضر کا مہینہ ہے، (جس کی حرمت کا قبیلہ مضر قائل ہے) جو جمادیٰ اور شعبان کے درمیان ہے۔" اس کے بعد آپ نے پوچھا: " (آج) یہ کون سا مہینہ ہے؟" ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ کہا: آپ خاموش ہو گئے حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اسے اس کے (معروف) نام کے بجائے کوئی اور نام دیں گے۔ (پھر) آپ نے فرمایا: "کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے؟" ہم نے جواب دیا: کیوں نہیں! (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "یہ کون سا شہر ہے؟" ہم نے جواب دیا: اللہ اور اس کا رسول سب سے بڑھ کر جاننے والے ہیں۔ کہا: آپ خاموش رہے حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے (معروف) نام سے ہٹ کر اسے کوئی اور نام دیں گے، (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کیا یہ البلدہ (حرمت والا شہر) نہیں؟" ہم نے جواب دیا: کیوں نہیں! (پھر) آپ نے پوچھا: "یہ کون سا دن ہے؟" ہم نے جواب دیا: اللہ اور اس کا رسول سب سے بڑھ کر جاننے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: "کیا یہ یوم النحر (قربانی کا دن) نہیں ہے؟" ہم نے جواب دیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ تمہارے خون، تمہارے مال۔۔ محمد (بن سیرین) نے کہا: میرا خیال ہے، انہوں نے کہا:۔۔ اور تمہاری عزت تمہارے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح اس مہینے میں، اس شہر میں تمہارا یہ دن حرمت والا ہے، اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھے گا، تم میرے بعد ہرگز دوبارہ گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو، سنو! جو شخص یہاں موجود ہے وہ اس شخص تک یہ پیغام پہنچا دے جو یہاں موجود نہیں، ممکن ہے جس کو یہ پیغام پہنچایا جائے وہ اسے اس آدمی سے زیادہ یاد رکھنے والا ہو جس نے اسے (خود مجھ سے) سنا ہے۔" پھر فرمایا: "سنو! کیا میں نے (اللہ کا پیغام) ٹھیک طور پر پہنچا دیا ہے؟" ابن حبیب نے اپنی روایت میں "مضر کا رجب" کہا: اور ابوبکر کی روایت میں ("تم میرے بعد ہرگز دوبارہ" کے بجائے) "میرے بعد دوبارہ" (تاکید کے بغیر) ہے
یزید بن زریع نے کہا: ہمیں عبداللہ بن عون نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب وہ دن تھا، (جس کا آگے ذکر ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے اور ایک انسان نے اس کی لگام پکڑ لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا دن ہے؟" لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے نام کے سوا اسے کوئی اور نام دیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا یہ قربانی کا دن نہیں؟" ہم نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! فرمایا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں، فرمایا: "کیا یہ ذوالحجہ نہیں؟" ہم نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "یہ کون سا شہر ہے؟" ہم نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ کہا: ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے (معروف) نام کے سوا اسے کوئی اور نام دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا یہ البلدہ (حرمت والا شہر) نہیں؟" ہم نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ تمہارے خوب، تمہارے مال اور تمہاری ناموس (عزتیں) تمہارے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح اس شہر میں، اس مہینے میں تمہارا یہ دن حرمت والا ہے، یہاں موجود شخص غیر موجود کو یہ پیغام پہنچا دے۔" کہا: پھر آپ دو چتکبرے (سفید و سیاہ) مینڈھوں کی طرف مڑے، انہیں ذبح کیا اور بکریوں کے گلے کی طرف (آئے) اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم فرمایا۔
حماد بن مسعدہ نے ہمیں ابن عون سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: محمد (بن سیرین) نے کہا: عبدالرحمان بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے کہا: جب وہ دن تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے۔ کہا: اور ایک آدمی نے اس کی باگ۔۔ یا کہا: لگام۔۔ تھام لی۔۔۔ آگے یزید بن زریع کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
یحییٰ بن سعید نے کہا: ہمیں قرہ بن خالد نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں محمد بن سیرین نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور ایک اور آدمی سے، جو میرے خیال میں عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے افضل ہے، حدیث بیان کی، نیز ابو عامر عبدالملک بن عمرو نے کہا: ہمیں قرہ نے یحییٰ بن سعید کی (مذکورہ) سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔۔ اور انہوں (ابو عامر) نے اس آدمی کا نام حمید بن عبدالرحمان بتایا (یہ بصرہ کے فقیہ ترین راوی ہیں)۔۔ انہوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن خطبہ دیا اور پوچھا: "یہ کون سا دن ہے؟"۔۔ اور انہوں (قرہ) نے ابن عون کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے "عزت و ناموس" کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی: "پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی طرف مڑے" اور اس کے بعد والا حصہ بیان کیا۔ انہوں نے (اپنی) حدیث میں کہا: "جیسے تمہارے اس شہر میں، تمہارے اس مہینے میں تمہارا یہ دن اس وقت تک قابل احترام ہے جب تم اپنے رب سے ملو گے۔ سنو! کیا میں نے (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا؟" لوگوں نے کہا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! گواہ رہنا"
|