الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
9. باب تَغْلِيظِ تَحْرِيمِ الدِّمَاءِ وَالأَعْرَاضِ وَالأَمْوَالِ:
باب: خون اور عزت اور مال کا حق کیسا سخت ہے۔
حدیث نمبر: 4383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ويحيى بن حبيب الحارثي وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إن الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السماوات والارض السنة اثنا عشر شهرا، منها اربعة حرم، ثلاثة متواليات ذو القعدة وذو الحجة والمحرم ورجب شهر مضر الذي بين جمادى وشعبان، ثم قال: اي شهر هذا؟، قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فسكت حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال: اليس ذا الحجة؟، قلنا: بلى، قال: فاي بلد هذا؟، قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فسكت، حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال: اليس البلدة؟، قلنا: بلى، قال: فاي يوم هذا؟، قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فسكت، حتى ظننا انه سيسميه بغير اسمه، قال: اليس يوم النحر؟، قلنا: بلى يا رسول الله، قال: فإن دماءكم واموالكم، قال محمد: واحسبه قال واعراضكم حرام عليكم كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا في شهركم هذا، وستلقون ربكم، فيسالكم عن اعمالكم، فلا ترجعن بعدي كفارا او ضلالا يضرب بعضكم رقاب بعض، الا ليبلغ الشاهد الغائب، فلعل بعض من يبلغه يكون اوعى له من بعض من سمعه، ثم قال: الا هل بلغت؟ "، قال ابن حبيب في روايته: ورجب مضر، وفي رواية ابي بكر فلا ترجعوا بعدي ,حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبٌ شَهْرُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ؟، قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ؟، قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ، فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ، فَلَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا أَوْ ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلِّغُهُ يَكُونُ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟ "، قَالَ ابْنُ حَبِيبٍ فِي رِوَايَتِهِ: وَرَجَبُ مُضَرَ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ,
‏‏‏‏ سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ گھوم کر اپنی اصلی حالت پر ویسا ہو گیا جیسا اس دن تھا، جب اللہ تعالیٰ نے زمین آسمان بنائے تھے، برس بارہ مہینے کا ہے ان میں چار مہینے حرام ہیں۔ (یعنی ان میں لڑنا بھڑنا درست نہیں) تین مہینے تو برابر لگے ہوئے ہیں، ذیقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور چوتھا رجب، مضر کا مہینہ جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے بیچ میں ہے۔ بعد اس کے فرمایا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے کہا اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم سمجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینہ کا کچھ اور نام رکھیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مہینہ ذی الحجہ کا نہیں؟ ہم نے عرض کیا: ذی الحجہ کا مہینہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم سمجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شہر کا کچھ اور نام رکھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ شہر نہیں ہے؟ (یعنی مکہ کا شہر) ہم نے عرض کیا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا اور کوئی نام رکھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ یوم النحر نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! بے شک یہ یوم النحر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری آبروئیں (عزتیں) حرام ہیں تم پر جیسے یہ دن حرام ہے، اس شہر میں، اس مہینے میں (جس کی حرمت میں کسی کو شک نہیں ایسے ہی مسلمان کو جان، عزت، دولت بھی حرام ہے اس کا لینا بلاوجہ شرعی درست نہیں) اور قریب تم ملو گے اپنے پروردگار سے وہ پوچھے گا تمہارے عملوں کو، پھر مت ہو جانا میرے بعد گمراہ کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو (یعنی آپس میں لڑو) اور ایک دوسرے کو مارو۔ (یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نصیحت اور بہت بڑی اور عمدہ نصیحت تھی افسوس ہے کہ مسلمانوں نے تھوڑے دنوں تک اس پر عمل کیا آخر آفت میں گرفتار ہوئے اور عقبیٰ کو الگ تباہ کیا) جو حاضر ہے وہ یہ حکم غائب کو پہنچا دے کیونکہ بعض وہ شخص جس کو پہنچائے گا زیادہ یاد رکھنے والا ہو گا۔ اس وقت سننے والے سے۔ پھر فرمایا:دیکھو میں نے اللہ کا حکم پہنچا دیا۔
حدیث نمبر: 4384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا عبد الله بن عون ، عن محمد بن سيرين ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: لما كان ذلك اليوم قعد على بعيره واخذ إنسان بخطامه، فقال " اتدرون اي يوم هذا؟، قالوا: الله ورسوله اعلم، حتى ظننا انه سيسميه سوى اسمه، فقال: اليس بيوم النحر؟، قلنا: بلى يا رسول الله، قال: فاي شهر هذا؟، قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: اليس بذي الحجة؟، قلنا: بلى يا رسول الله، قال: فاي بلد هذا؟، قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: حتى ظننا انه سيسميه سوى اسمه، قال: اليس بالبلدة؟، قلنا: بلى يا رسول الله، قال: فإن دماءكم، واموالكم، واعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، فليبلغ الشاهد الغائب "، قال: ثم انكفا إلى كبشين املحين فذبحهما، وإلى جزيعة من الغنم، فقسمها بيننا،حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ وَأَخَذَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ، فَقَالَ " أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ هَذَا؟، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ: أَلَيْسَ بِيَوْمِ النَّحْرِ؟، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ؟، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟، قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ؟، قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ "، قَالَ: ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ فَذَبَحَهُمَا، وَإِلَى جُزَيْعَةٍ مِنَ الْغَنَمِ، فَقَسَمَهَا بَيْنَنَا،
‏‏‏‏ سیدنا ابی بکرہ بن ابیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یوم النحر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اونٹ پر بیٹھے اور ایک شخص نے اس کی نکیل تھامی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ اور رسول خوب جانتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا کوئی اور نام لیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ یوم النحر نہیں ہے؟ ہم نے کہا: بے شک یہ یوم النحر ہے، یا رسول اللہ!! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم نے کہا: بیشک یہ ذی الحجہ ہے یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون سا شہر ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور رسول خوب جانتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہم سمجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا اور کوئی نام لیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا یہ شہر نہیں ہے؟ (یعنی مکہ، عرب کے لوگ شہر مکہ ہی کو بولتے تھے) ہم نے عرض کیا: بیشک شہر ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری عزتیں حرام ہیں جیسے اس دن اس مہینہ میں اس شہر میں حرام ہے، جو حاضر ہے وہ غائب کو یہ بات پہنچا دے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہوئے دو مینڈھوں کی طرف جو چت کبرے تھے اور ذبح کیا ان کو اور ایک گلہ کی طرف بکریوں کے وہ ہم لوگوں کو بانٹ دیں۔
حدیث نمبر: 4385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا حماد بن مسعدة ، عن ابن عون ، قال: قال محمد ، قال عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: لما كان ذلك اليوم جلس النبي صلى الله عليه وسلم على بعير، قال: ورجل آخذ بزمامه او قال بخطامه فذكر نحو. حديث يزيد بن زريع،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدٌ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ جَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعِيرٍ، قَالَ: وَرَجُلٌ آخِذٌ بِزِمَامِهِ أَوَ قَالَ بِخِطَامِهِ فَذَكَرَ نَحْوَ. حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ،
‏‏‏‏ چند الفاظ کے فرق سے مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا قرة بن خالد ، حدثنا محمد بن سيرين ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، وعن رجل آخر هو في نفسي افضل من عبد الرحمن بن ابي بكرة، وحدثنا محمد بن عمرو بن جبلة ، واحمد بن خراش ، قالا: حدثنا ابو عامر عبد الملك بن عمرو ، حدثنا قرة بإسناد يحيى بن سعيد، وسمى الرجل حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي بكرة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر، فقال: " اي يوم هذا؟ "، وساقوا الحديث بمثل حديث ابن عون، غير انه لا يذكر واعراضكم، ولا يذكر ثم انكفا إلى كبشين وما بعده، وقال في الحديث " كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، إلى يوم تلقون ربكم الا هل بلغت؟ " قالوا: نعم، قال: " اللهم اشهد ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ فِي نَفْسِي أَفْضَلُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بِإِسْنَادِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَسَمَّى الرَّجُلَ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ: " أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟ "، وَسَاقُوا الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَذْكُرُ وَأَعْرَاضَكُمْ، وَلَا يَذْكُرُ ثُمَّ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ وَمَا بَعْدَهُ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ " كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، إِلَى يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟ " قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: " اللَّهُمَّ اشْهَدْ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا یوم النحر کو تو فرمایا:یہ کون سا دن ہے؟ اور بیان کیا اسی حدیث کو جیسا اوپر گزرا مگر اس میں عزتوں کا ذکر نہیں ہے، نہ دو مینڈھوں کے کاٹنے کا اور اس کے بعد کا مضمون اس روایت میں یہ ہے کہ جیسے تمہارے اس دن کی حرمت اس مہینے اس شہر میں اس دن تک جب ملو گے اپنے پروردگار سے آگاہ رہو میں نے پہنچا دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: ہاں پہنچا دیا (اللہ تعالیٰ کے حکم کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ تو گواہ رہ۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.