سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
22. باب فِي كَرَاهِيَةِ الْبُزَاقِ فِي الْمَسْجِدِ
باب: مسجد میں تھوکنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 484
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ بَصَقَ عَلَى الْبُورِيِّ، ثُمَّ مَسَحَهُ بِرِجْلِهِ، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ:" لِأَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ".
ابوسعید حمیری کہتے ہیں کہ میں نے دمشق کی مسجد میں واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے بوریے پر تھوکا، پھر اپنے پاؤں سے اسے مل دیا، ان سے پوچھا گیا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 484]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11754)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/490) (ضعیف)» (اس کے راوی ”فَرَج“ ضعیف اور ”ابوسعید حمیری“ مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
الفرج بن فضالة: ضعيف،وشيخه أبو سعيد الحميري الشامي: مجهول (تقريب: 5383،8118)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 31
إسناده ضعيف
الفرج بن فضالة: ضعيف،وشيخه أبو سعيد الحميري الشامي: مجهول (تقريب: 5383،8118)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 31
حدیث نمبر: 485
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيُّ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيَّانِ، بهذا الحديث وهذا لفظ يحيى بن الفضل السجستاني، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُجَاهِدٍ أَبُو حَزْرَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَتَيْنَا جَابِرًا يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ فِي مَسْجِدِهِ، فَقَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِنَا هَذَا وَفِي يَدِهِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ، فَنَظَرَ فَرَأَى فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا فَحَتَّهَا بِالْعُرْجُونِ، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ بِوَجْهِهِ؟ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَبْزُقْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَى، فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ فَلْيَقُلْ بِثَوْبِهِ هَكَذَا، وَوَضَعَهُ عَلَى فِيهِ، ثُمَّ دَلَكَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَرُونِي عَبِيرًا، فَقَامَ فَتًى مِنَ الْحَيِّ يَشْتَدُّ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاءَ بِخَلُوقٍ فِي رَاحَتِهِ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَهُ عَلَى رَأْسِ الْعُرْجُونِ ثُمَّ لَطَخَ بِهِ عَلَى أَثَرِ النُّخَامَةِ"، قَالَ جَابِرٌ: فَمِنْ هُنَاكَ جَعَلْتُمُ الْخَلُوقَ فِي مَسَاجِدِكُمْ.
عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، وہ اپنی مسجد میں تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ابن طاب ۱؎ کی ایک ٹہنی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو اس کی طرف بڑھے اور اسے ٹہنی سے کھرچا، پھر فرمایا: ”تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ اس سے اپنا چہرہ پھیر لے؟“، پھر فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہو کر نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا اپنے سامنے اور اپنے داہنی طرف ہرگز نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف اپنے بائیں پیر کے نیچے تھوکے اور اگر جلدی میں کوئی چیز (بلغم) آ جائے تو اپنے کپڑے سے اس طرح کرے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے کو اپنے منہ پر رکھا (اور اس میں تھوکا) پھر اسے مل دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے «عبير» ۲؎ لا کر دو“، چنانچہ محلے کا ایک نوجوان اٹھا، دوڑتا ہوا اپنے گھر والوں کے پاس گیا اور اپنی ہتھیلی میں «خلوق» ۳؎ لے کر آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے کر لکڑی کی نوک میں لگایا اور جہاں بلغم لگا تھا وہاں اسے پوت دیا۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی وجہ سے تم لوگ اپنی مسجدوں میں «خلوق» لگایا کرتے ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 485]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/324) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابن طاب ایک قسم کی کھجور کا نام ہے۔
۲؎: ایک قسم کی خوشبو ہے۔
۳؎: ایک قسم کی خوشبو ہے۔
۲؎: ایک قسم کی خوشبو ہے۔
۳؎: ایک قسم کی خوشبو ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (3008)

