English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

56. بَابُ: الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً
باب: حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار بیچنے کی ممانعت۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2270
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2270]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 15 (3356)، سنن الترمذی/البیوع 21 (1237)، سنن النسائی/البیوع 63 (4624)، (تحفة الأشراف: 4583)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12، 21، 22)، سنن الدارمی/البیوع 30 (2606) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث شواہد کی بناء پرصحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2416)
وضاحت: ۱؎: حیوان کو حیوان کے بدلے ادھار بیچنا اس وقت منع ہے جب اسی جنس کا ہو جیسے اونٹ کو اونٹ کے بدلے، لیکن اگر جنس مختلف ہو تو ادھار بھی جائز ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2271
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، وَأَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا بَأْسَ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ وَاحِدًا بِاثْنَيْنِ يَدًا بِيَدٍ، وَكَرِهَهُ نَسِيئَةً".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک حیوان کو دو حیوان کے بدلے نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ادھار بیچنے کو ناپسند کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2271]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: سنن الترمذی/البیوع 21 (1238)، (تحفة الأشراف: 2676)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/310، 380، 382) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ترمذی نے حدیث کی تحسین کی ہے، جب کہ حجاج بن أرطاہ ضعیف ہیں، اور ابوزبیر مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے، تو یہ تحسین شواہد کی وجہ سے ہے، بلکہ صحیح ہے، تفصیل کے لئے دیکھئے الإرواء: 2416)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1238)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں