الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
119. بَابُ: تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ ذَلِكَ
باب: عضو تناسل چھونے سے وضو نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu’ For That
حدیث نمبر: 165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد، عن ملازم، قال: حدثنا عبد الله بن بدر، عن قيس بن طلق بن علي، عن ابيه، قال: خرجنا وفدا حتى قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فبايعناه وصلينا معه، فلما قضى الصلاة، جاء رجل كانه بدوي، فقال: يا رسول الله، ما ترى في رجل مس ذكره في الصلاة؟ قال:" وهل هو إلا مضغة منك او بضعة منك؟".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ مُلَازِمٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، قال: خَرَجْنَا وَفْدًا حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، جَاءَ رَجُلٌ كَأَنَّهُ بَدَوِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَرَى فِي رَجُلٍ مَسَّ ذَكَرَهُ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ:" وَهَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْكَ أَوْ بَضْعَةٌ مِنْكَ؟".
طلق بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک وفد کی شکل میں نکلے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ہم نے آپ سے بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز ادا کی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ایک شخص جو دیہاتی لگ رہا تھا آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس آدمی کے متعلق کیا فرماتے ہیں جو نماز میں اپنا عضو تناسل چھو لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے جسم کا ایک ٹکڑا یا حصہ ہی تو ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 71 (182، 183)، سنن الترمذی/فیہ 62 (85) مختصرًا، سنن ابن ماجہ/فیہ 64، 483، (تحفة الأشراف: 5023)، مسند احمد 4/22، 23 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بسرۃ بنت صفوان رضی اللہ عنہا اور طلق بن علی (رضی اللہ عنہم) دونوں کی روایتیں بظاہر متعارض ہیں لیکن بسرۃ رضی اللہ عنہا کی روایت کو ترجیح حاصل ہے، اس لیے کہ وہ اثبت اور اصح ہے اور طلق بن علی رضی اللہ عنہم کی روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ پہلے کی ہے اور بسرۃ رضی اللہ عنہا کی روایت بعد کی ہے جیسا کہ ابن حبان اور حازمی نے اس کی تصریح کی ہے، دونوں کے اندر اس طرح بھی تطبیق دی جاتی ہے کہ بسرہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بغیر کسی پردہ اور آڑ کے چھونے سے متعلق ہے، اور طلق رضی اللہ عنہم کی حدیث کپڑے وغیرہ کے اوپر سے چھونے سے متعلق ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.