الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
199. بَابُ: نَوْعٍ آخَرَ مِنَ التَّيَمُّمِ وَالنَّفْخِ فِي الْيَدَيْنِ
باب: تیمم کے ایک دوسرے طریقے کا اور دونوں ہاتھوں پر پھونک مارنے کا بیان۔
Chapter: Another Way Of Perfuming Tayammum, And Blowing On Hands
حدیث نمبر: 317
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن سلمة، عن ابي مالك، وعن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابزى، عن عبد الرحمن بن ابزى، قال: كنا عند عمر فاتاه رجل، فقال: يا امير المؤمنين، ربما نمكث الشهر والشهرين ولا نجد الماء فقال عمر: اما انا، فإذا لم اجد الماء لم اكن لاصلي حتى اجد الماء، فقال عمار بن ياسر: اتذكر يا امير المؤمنين حيث كنت بمكان كذا وكذا ونحن نرعى الإبل، فتعلم انا اجنبنا؟ قال: نعم، اما انا فتمرغت في التراب، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم، فضحك، فقال:" إن كان الصعيد لكافيك، وضرب بكفيه إلى الارض، ثم نفخ فيهما، ثم مسح وجهه وبعض ذراعيه". فقال: اتق الله يا عمار، فقال: يا امير المؤمنين، إن شئت لم اذكره، قال: ولكن نوليك من ذلك ما توليت.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قال: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، رُبَّمَا نَمْكُثُ الشَّهْرَ وَالشَّهْرَيْنِ وَلَا نَجِدُ الْمَاءَ فَقَالَ عُمَرُ: أَمَّا أَنَا، فَإِذَا لَمْ أَجِدِ الْمَاءَ لَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ حَتَّى أَجِدَ الْمَاءَ، فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ: أَتَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ حَيْثُ كُنْتَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا وَنَحْنُ نَرْعَى الْإِبِلَ، فَتَعْلَمُ أَنَّا أَجْنَبْنَا؟ قال: نَعَمْ، أَمَّا أَنَا فَتَمَرَّغْتُ فِي التُّرَابِ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَحِكَ، فَقَالَ:" إِنْ كَانَ الصَّعِيدُ لَكَافِيكَ، وَضَرَبَ بِكَفَّيْهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا، ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ وَبَعْضَ ذِرَاعَيْهِ". فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا عَمَّارُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْكُرْهُ، قَالَ: وَلَكِنْ نُوَلِّيكَ مِنْ ذَلِكَ مَا تَوَلَّيْتَ.
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: امیر المؤمنین! بسا اوقات ہمیں ایک ایک دو دو مہینہ بغیر پانی کے رہنا پڑ جاتا ہے، (تو ہم کیا کریں؟) تو آپ نے کہا: رہا میں تو میں جب تک پانی نہ پا لوں نماز نہیں پڑھ سکتا، اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یاد ہے؟ جب آپ اور ہم فلاں اور فلاں جگہ اونٹ چرا رہے تھے، تو آپ کو معلوم ہے کہ ہم جنبی ہو گئے تھے، کہنے لگے: ہاں، تو رہا میں تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (اور ہم نے اسے آپ سے بیان کیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنس کر فرمایا: تمہارے لیے مٹی سے اس طرح کر لینا کافی تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا، پھر ان میں پھونک ماری ۱؎، پھر اپنے چہرہ کا اور اپنے دونوں بازووں کے کچھ حصہ کا مسح کیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمار! اللہ سے ڈرو، تو انہوں نے کہا: امیر المؤمنین! اگر آپ چاہیں تو میں اسے نہ بیان کروں، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بلکہ جو تم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 313 (صحیح) (دون ذراعیہ، والصواب ”کفیہ‘‘ کما في الروایة التالیة)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا پھونک مارنا بھی مسنون ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون الذراعين والصواب كفيه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.