الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
حدیث نمبر: 3288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عراك بن مالك، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته , ان ام حبيبة , قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنا قد تحدثنا انك ناكح درة بنت ابي سلمة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعلى ام سلمة لو اني لم انكح ام سلمة، ما حلت لي إن اباها اخي من الرضاعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ , قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا قَدْ تَحَدَّثْنَا أَنَّكَ نَاكِحٌ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعَلَى أُمِّ سَلَمَةَ لَوْ أَنِّي لَمْ أَنْكِحْ أُمَّ سَلَمَةَ، مَا حَلَّتْ لِي إِنَّ أَبَاهَا أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
زینب بنت ام سلمہ رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: ہماری آپس کی بات چیت میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آپ ابوسلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے والے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ام سلمہ کے (میرے نکاح میں) ہوتے ہوئے؟ ۱؎ اگر میں نے ام سلمہ سے نکاح نہ بھی کیا ہوتا تو بھی وہ (درہ) میرے لیے حلال نہ ہوتی، کیونکہ (وہ میری بھتیجی ہے اور) اس کا باپ میرا رضاعی بھائی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3286 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ ایک لڑکی کی ماں اگر کسی کی نکاح میں ہے تو اس کے ساتھ ہی اس کی بیٹی بھی اس شخص کے نکاح میں نہیں آ سکتی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
46. بَابُ: تَحْرِيمِ الْجَمْعِ بَيْنَ الأُخْتَيْنِ
46. باب: کسی مرد کے نکاح میں دو بہنوں کے ایک ساتھ ہونے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Being Married To Two Sisters
حدیث نمبر: 3289
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام حبيبة، انها قالت: يا رسول الله هل لك في اختي؟ قال:" فاصنع ماذا؟" قالت: تزوجها، قال:" فإن ذلك احب إليك؟ قالت: نعم، لست لك بمخلية واحب من يشركني في خير اختي، قال:" إنها لا تحل لي" , قالت: فإنه قد بلغني انك تخطب درة بنت ام سلمة، قال: بنت ابي سلمة، قالت: نعم، قال:" والله لو لم تكن ربيبتي ما حلت لي إنها لابنة اخي من الرضاعة فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي؟ قَالَ:" فَأَصْنَعُ مَاذَا؟" قَالَتْ: تَزَوَّجْهَا، قَالَ:" فَإِنَّ ذَلِكَ أَحَبُّ إِلَيْكِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ يَشْرَكُنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، قَالَ:" إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي" , قَالَتْ: فَإِنَّهُ قَدْ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَ: بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری بہن میں کچھ رغبت (دلچسپی) ہے؟ آپ نے فرمایا: (اگر دلچسپی ہو) تو میں کیا کروں؟ انہوں نے کہا: آپ اس سے شادی کر لیں، آپ نے کہا: یہ اس لیے کہہ رہی ہو کہ تمہیں یہ زیادہ پسند ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! میں آپ کی تنہا بیوی نہیں ہوں اور مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ خیر میں جو میری ساجھی دار بنے وہ میری اپنی سگی بہن ہو، آپ نے فرمایا: وہ میرے لیے حلال نہیں ہے، انہوں نے کہا: مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ درہ بنت ام سلمہ سے شادی کرنے والے ہیں؟ آپ نے فرمایا: (تم) ام سلمہ کی بیٹی سے (کہہ رہی ہو)؟ انہوں نے کہا: ہاں (میں انہی کا نام لے رہی ہوں)، آپ نے فرمایا: قسم اللہ کی! اگر وہ میری ربیبہ میری گود کی پروردہ نہ ہوتی تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی (وہ تو دو حیثیتوں سے میرے لیے حرام ہے ایک تو اس کی حیثیت میری بیٹی کی ہے اور دوسرے) وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے (یعنی میری بھتیجی ہے)، تو (آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو میرے اوپر (شادی کے لیے) پیش نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3286 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
47. بَابُ: الْجَمْعِ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا
47. باب: بیوی اور اس کی پھوپھی کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: Being Married To A Woman And Her Paternal Aunt At The Same Time
حدیث نمبر: 3290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يجمع بين المراة وعمتها، ولا بين المراة وخالتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نکاح میں) عورت اور اس کی پھوپھی کو نہ جمع کیا جائے گا، اور نہ ہی عورت اور اس کی خالہ کو اکٹھا کیا جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 27 (5109)، صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، (تحفة الأشراف: 13812) موطا امام مالک/النکاح 8 (20)، مسند احمد (2/465، 516، 529، 532)، سنن الدارمی/النکاح 8 (2224) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی شخص کی زوجیت میں بھتیجی اور پھوپھی ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں، اور نہ ہی بھانجی اور اس کی خالہ ایک ساتھ رہ سکتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3291
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يعقوب بن عبد الوهاب بن يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير بن العوام، قال: حدثنا محمد بن فليح، عن يونس، قال ابن شهاب: اخبرني قبيصة بن ذؤيب، انه سمع ابا هريرة، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم انيجمع بين المراة وعمتها، والمراة وخالتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ الوَهَّابِ بْنِ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي قُبَيْصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْيُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَالْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ (کسی کی زوجیت میں) عورت اور اس کی پھوپھی کو، عورت اور اس کی خالہ کو اکٹھا کیا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 27 (5110، 5111)، صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، سنن ابی داود/النکاح 13 (2066)، (تحفة الأشراف: 14288)، مسند احمد (2/401، 452، 518) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر ایک عورت سے شادی کر چکا ہے تو دوسری شادی وہ اس کی خالہ یا اس کی پھوپھی سے نہیں کر سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3292
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابن ابي مريم، قال: حدثنا يحيى بن ايوب، ان جعفر بن ربيعة حدثه , عن عراك بن مالك، وعبد الرحمن الاعرج , عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه" نهى ان تنكح المراة على عمتها، او خالتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، أَنَّ جَعْفَرَ بْنَ رَبِيعَةَ حَدَّثَهُ , عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، أَوْ خَالَتِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ عورت کو اس کی پھوپھی، یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کیا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، (تحفة الأشراف: 14156) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی عورت کی پھوپھی یا اس کی خالہ نکاح میں ہو تو اُس عورت سے شادی نہ کی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3293
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عراك بن مالك، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن اربع: نسوة يجمع بينهن المراة وعمتها، والمراة وخالتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ أَرْبَعِ: نِسْوَةٍ يُجْمَعُ بَيْنَهُنَّ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَالْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے، عورت اور اس کی پھوپھی کو، عورت اور اس کی خالہ کو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی بھتیجی اور اس کی پھوپھی کو، بھانجی اور اس کی خالہ کو نکاح میں جمع نہیں کیا جا سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3294
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، قال: اخبرني ايوب بن موسى، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن سليمان بن يسار، عن عبد الملك بن يسار، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسی عورت سے شادی نہ کی جائے جس کی پھوپھی پہلے سے اس کی نکاح میں موجود ہو ۱؎ اور نہ ہی ایسی عورت سے شادی کی جائے جس کی خالہ پہلے سے اس کے نکاح میں ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14103) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی منکوحہ کی بھتیجی اور بھانجی سے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3295
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا مجاهد بن موسى، قال: حدثنا ابن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تنكح المراة على عمتها، او على خالتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، أَوْ عَلَى خَالَتِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی عورت سے (نکاح میں) اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کی موجودگی میں شادی کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، (تحفة الأشراف: 14990)، مسند احمد (2/229، 394) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3296
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن درست، قال: حدثنا ابو إسماعيل، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، ان ابا سلمة حدثه، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں شادی نہ کی جائے، اور نہ ہی اس کی خالہ کی موجودگی میں اس سے شادی کی جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15434) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
48. بَابُ: تَحْرِيمِ الْجَمْعِ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا
48. باب: عورت اور اس کی خالہ کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Being Married To A Woman And Her Maternal Aunt At The Same Time
حدیث نمبر: 3297
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں اور اسی طرح اس کی خالہ کی موجودگی میں شادی نہ کی جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14552)، مسند احمد (2/432، 474) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.