الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
بیماری، نماز جنازہ، قبرستان
बीमारी, नमाज़ जनाज़ा और क़ब्रस्तान
1146. مومن کی قبر کی وسعت
“ मोमिन की क़ब्र का फेल जाना ”
حدیث نمبر: 1709
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إذا راى (المؤمن) ما فسح له في قبره، يقول: دعوني ابشر اهلي، فيقال له: اسكن".-" إذا رأى (المؤمن) ما فسح له في قبره، يقول: دعوني أبشر أهلي، فيقال له: اسكن".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن اپنی قبر کی کشادگی کو دیکھتا ہے تو کہتا ہے: (فرشتو!) مجھے چھوڑو، میں گھر والوں کو خوشخبری سنانے کے لیے (جانا چاہتا ہوں)۔ لیکن اسے کہا جاتا ہے کہ (اب) آرام کر۔
1147. بعد از دفن میت سے منکر اور نکیر کے سوالات
“ दफ़न होने के बाद मय्यत से मुनकर और नकीर के सवाल ”
حدیث نمبر: 1710
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إذا قبر الميت او قال احدكم اتاه ملكان اسودان ازرقان، يقال لاحدهما: المنكر والآخر: النكير، فيقولان: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: ما كان يقول هو: عبد الله ورسوله اشهد ان لا إله إلا الله وان محمد عبده ورسوله، فيقولان: قد كنا نعلم انك تقول هذا، ثم يفسح له في قبره سبعون ذراعا في سبعين، ثم ينور له فيه، ثم يقال له نم، فيقول: ارجع إلى اهلي فاخبرهم؟ فيقولان: نم كنومة العروس الذي لا يوقظه إلا احب اهله إليه، حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك. وإن كان منافقا قال: سمعت الناس يقولون، فقلت: مثله، لا ادري، فيقولان: قد كنا نعلم انك تقول ذلك، فيقال للارض التئمي عليه، فتلتئم عليه، فتختلف اضلاعه، فلا يزال فيها معذبا حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك".-" إذا قبر الميت أو قال أحدكم أتاه ملكان أسودان أزرقان، يقال لأحدهما: المنكر والآخر: النكير، فيقولان: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: ما كان يقول هو: عبد الله ورسوله أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمد عبده ورسوله، فيقولان: قد كنا نعلم أنك تقول هذا، ثم يفسح له في قبره سبعون ذراعا في سبعين، ثم ينور له فيه، ثم يقال له نم، فيقول: أرجع إلى أهلي فأخبرهم؟ فيقولان: نم كنومة العروس الذي لا يوقظه إلا أحب أهله إليه، حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك. وإن كان منافقا قال: سمعت الناس يقولون، فقلت: مثله، لا أدري، فيقولان: قد كنا نعلم أنك تقول ذلك، فيقال للأرض التئمي عليه، فتلتئم عليه، فتختلف أضلاعه، فلا يزال فيها معذبا حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میت کو دفن کر دیا جاتا ہے تو اس کے پاس سیاہ رنگ کے اور نیلگوں آنکھوں والے دو فرشتے آتے ہیں، ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے۔ وہ اس سے سوال کرتے ہیں: تو اس شخصیت (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے، جیسے وہ (دنیا میں) کہتا تھا کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ یہ جواب سن کر فرشتے کہتے ہیں: ہمیں علم تھا کہ تو یہی جواب دے گا پھر اس کی قبر ستر مربع ہاتھ تک وسیع اور منور کر دی جاتی ہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ سوجا۔ وہ آگے سے کہتا ہے: (اگر تم مجھے جانے دو تو) میں اپنے کنبے کی طرف لوٹ کر انہیں حقیقت حال (اور انجام خیر) سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن وہ کہتے ہیں: تو اس دلہن کی نیند سو جا، جسے جگانے والا اس کا محبوب ترین فرد ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ ہی ایسے شخص کو اس کی آرام گاہ سے اٹھائیں گے۔ اگر یہ دفن ہونے والا منافق ہو تو فرشتوں کے سوال کے جواب میں کہتا ہے: میں لوگوں کی طرح کچھ کہہ تو دیتا تھا لیکن اب مجھے علم نہیں ہے۔ فرشتے کہتے ہیں: ہمیں تیرے اس جواب کا علم تھا، سو زمین کو حکم دیا جاتا ہے کہ اس پر تنگ ہو جا، پس وہ اتنی تنگ ہو جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں پیوست ہو جاتی ہیں، ایسا شخص اسی عذاب میں مبتلا رہے گا حتی کہ اللہ تعالیٰ اسے اس مقام سے اٹھائے گا۔
1148. نیک اور بد میت کی کیفیت
“ नेक और बुरी मय्यत का हाल ”
حدیث نمبر: 1711
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إذا وضع الرجل الصالح على سريره قال: قدموني قدموني، وإذا وضع الرجل السوء على سريره قال: يا ويله اين تذهبون بي؟!".-" إذا وضع الرجل الصالح على سريره قال: قدموني قدموني، وإذا وضع الرجل السوء على سريره قال: يا ويله أين تذهبون بي؟!".
عبدالرحمن بن مہران کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مرض الموت میں کہا: مجھ پر خیمہ نصب نہیں کرنا، نہ میری میت کے ساتھ دھونی دان لے کر جانا ہے اور مجھے جلدی دفنا دینا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جب نیک بندے (کی میت) کو چارپائی پر رکھ دیا جاتا ہے تو وہ (میت) کہتی ہے: مجھے آگے لے کر جاؤ، مجھے آگے لے کر جاؤ۔ لیکن جب برے آدمی کی (میت) کو چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ (میت) کہتی ہے: ہائے! مجھے کہاں لے کر جا رہے ہو؟۔
1149. مومن اور کافر کی موتوں کے منظر، عالم برزخ میں مومنوں کی ارواح کا آپس میں تعارف
“ मोमिन और काफ़िर की मौत का दृश्य ، बरज़ख़ में मोमिनों की आत्माओं की आपस में बातचीत ”
حدیث نمبر: 1712
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إذا حضر المؤمن اتته ملائكة الرحمة بحريرة بيضاء، فيقولون: اخرجي راضية مرضيا عنك إلى روح الله وريحان ورب غير غضبان، فتخرج كاطيب ريح المسك، حتى إنه ليناوله بعضهم بعضا، حتى ياتون به باب السماء، فيقولون: ما اطيب هذه الريح التي جاءتكم من الارض! فياتون به اروح المؤمنين، فلهم اشد فرحا به من احدكم بغائبه يقدم عليه، فيسالونه: ماذا فعل فلان؟ ماذا فعل فلان؟ فيقولون: دعوه فإنه كان في غم الدنيا، فإذا قال: اما اتاكم؟ قالوا: ذهب به إلى امه الهاوية. وإن الكافر إذا احتضر اتته ملائكة العذاب بمسح، فيقولون: اخرجي ساخطة مسخوطا عليك إلى عذاب الله عز وجل، فتخرج كانتن ريح جيفة حتى ياتون به باب الارض، فيقولون: ما انتن هذه الريح! حتى ياتون به ارواح الكفار".-" إذا حضر المؤمن أتته ملائكة الرحمة بحريرة بيضاء، فيقولون: اخرجي راضية مرضيا عنك إلى روح الله وريحان ورب غير غضبان، فتخرج كأطيب ريح المسك، حتى إنه ليناوله بعضهم بعضا، حتى يأتون به باب السماء، فيقولون: ما أطيب هذه الريح التي جاءتكم من الأرض! فيأتون به أروح المؤمنين، فلهم أشد فرحا به من أحدكم بغائبه يقدم عليه، فيسألونه: ماذا فعل فلان؟ ماذا فعل فلان؟ فيقولون: دعوه فإنه كان في غم الدنيا، فإذا قال: أما أتاكم؟ قالوا: ذهب به إلى أمه الهاوية. وإن الكافر إذا احتضر أتته ملائكة العذاب بمسح، فيقولون: اخرجي ساخطة مسخوطا عليك إلى عذاب الله عز وجل، فتخرج كأنتن ريح جيفة حتى يأتون به باب الأرض، فيقولون: ما أنتن هذه الريح! حتى يأتون به أرواح الكفار".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن کی موت کا وقت آتا ہے تو فرشتے ریشم کا سفید کپڑا لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں: (اے روح!) اللہ تعالیٰ کی رحم و مہربانی کی طرف اور ایسے رب کی طرف نکل جو غصے میں نہیں ہے، اس حال میں کہ تو بھی خوش ہے اور تیرا رب بھی تجھ پر خوش ہے۔ جب وہ روح نکلتی ہے تو کستوری کی پاکیزہ ترین خوشبو آتی ہے، فرشتے اسے وصول کر کے ایک دوسرے کو تھماتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ آسمان کے دراوازے تک پہنچ جاتے ہیں۔ آسمان کے فرشتے کہتے ہیں: کتنی پیاری خوشبو ہے جو زمین کی طرف سے آئی ہے۔ فرشتے اس روح کو مومنوں کی ارواح میں لے جاتے ہیں۔ اس کی آمد سے انہیں بہت خوشی ہوتی ہے جیسے پردیسی کے آنے سے ہم خوش ہوتے ہیں، پہلے سے موجود روحیں اس روح سے سوال کرتی ہیں: فلاں کیسے تھا؟ فلاں کی سنائیں؟ وہ جواب دیتی ہے: اسے چھوڑئیے، وہ تو دنیوی فکر و غم میں مبتلا تھا۔ (اور فلاں تو مجھ سے پہلے مر چکا تھا کیا اس کی روح) تمہارے پاس نہیں آئی؟ وہ کہتی ہیں: (نہیں، اور یہاں نہ پہنچنے کا مطلب یہ ہوا کہ) وہ اپنے ٹھکانے ہاویہ (جہنم) میں پہنچ چکی ہے۔ (مومن کے برعکس) جب کافر کی موت کا وقت آتا ہے تو عذاب والے فرشتے ایک ٹاٹ لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں: (اے روح!) اللہ کے عذاب کی طرف نکل، اس حال میں کہ تو بھی ناپسند کر رہی ہے اور تیرا رب بھی تجھ سے ناراض ہے، بہرحال وہ نکلتی ہے اور اس سے سڑی ہوئی لاش کی طرح کی بدترین بدبو آتی ہے، فرشتے اسے وصول کر کے زمیں کے دروازے پر لے جاتے ہیں اور کفار کی ارواح میں پہنچا دیتے ہیں۔ (راستے میں ملنے والے) فرشتے کہتے ہیں: کتنی بدترین بدبو ہے!
حدیث نمبر: 1713
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إن المؤمن ينزل به الموت ويعاين ما يعاين، فود لو خرجت - يعني نفسه - والله يحب لقاءه، وإن المؤمن يصعد بروحه إلى السماء، فتاتيه ارواح المؤمنين فيستخبرونه عن معارفهم من اهل الارض، فإذا قال: تركت فلانا في الدنيا اعجبهم ذلك، وإذا قال: إن فلانا قد مات، قالوا: ما جيء به إلينا. وإن المؤمن يجلس في قبره فيسال: من ربه؟ فيقول: ربي الله. فيقال: من نبيك؟ فيقول: نبيي محمد صلى الله عليه وسلم. قال: فما دينك؟ قال: ديني الإسلام. فيفتح له باب في قبره فيقول او يقال: انظر إلى مجلسك. ثم يرى القبر، فكانما كانت رقدة. فإذا كان عدوا لله نزل به الموت وعاين ما عاين، فإنه لا يحب ان تخرج روحه ابدا، والله يبغض لقاءه، فإذا جلس في قبره او اجلس، فيقال له: من ربك؟ فيقول: لا ادري! فيقال: لا دريت. فيفتح له باب من جهنم، ثم يضرب ضربة تسمع كل دابة إلا الثقلين، ثم يقال له: نم كما ينام المنهوش - فقلت لابي هريرة: ما المنهوش؟ قال: الذي ينهشه الدواب والحيات - ثم يضيق عليه قبره".-" إن المؤمن ينزل به الموت ويعاين ما يعاين، فود لو خرجت - يعني نفسه - والله يحب لقاءه، وإن المؤمن يصعد بروحه إلى السماء، فتأتيه أرواح المؤمنين فيستخبرونه عن معارفهم من أهل الأرض، فإذا قال: تركت فلانا في الدنيا أعجبهم ذلك، وإذا قال: إن فلانا قد مات، قالوا: ما جيء به إلينا. وإن المؤمن يجلس في قبره فيسأل: من ربه؟ فيقول: ربي الله. فيقال: من نبيك؟ فيقول: نبيي محمد صلى الله عليه وسلم. قال: فما دينك؟ قال: ديني الإسلام. فيفتح له باب في قبره فيقول أو يقال: انظر إلى مجلسك. ثم يرى القبر، فكأنما كانت رقدة. فإذا كان عدوا لله نزل به الموت وعاين ما عاين، فإنه لا يحب أن تخرج روحه أبدا، والله يبغض لقاءه، فإذا جلس في قبره أو أجلس، فيقال له: من ربك؟ فيقول: لا أدري! فيقال: لا دريت. فيفتح له باب من جهنم، ثم يضرب ضربة تسمع كل دابة إلا الثقلين، ثم يقال له: نم كما ينام المنهوش - فقلت لأبي هريرة: ما المنهوش؟ قال: الذي ينهشه الدواب والحيات - ثم يضيق عليه قبره".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن پر عالم نزع طاری ہوتا ہے تو وہ مختلف حقائق کا مشاہدہ کر کے یہ پسند کرتا ہے کہ اس کی روح نکل جائے (تاکہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کر سکے) اور اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتے ہیں۔ مومن کی روح آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے اور (فوت شدگان) مومنوں کی ارواح کے پاس پہنچ جاتی ہے۔ وہ اس سے اپنے جاننے پہچاننے والوں کے بارے میں دریافت کرتی ہیں۔ جب وہ روح جواب دیتی ہے کہ فلاں تو ابھی تک دنیا میں ہی تھا (یعنی ابھی تک فوت نہیں ہوا تھا) تو وہ خوش ہوتی ہیں اور جب وہ جواب دیتی ہے کہ (جس آدمی کے بارے میں تم پوچھ رہی ہو) وہ تو مر چکا ہے، تو وہ کہتی ہیں: اسے ہمارے پاس نہیں لایا گیا (اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسے جہنم میں لے جایا گیا ہے)۔ مومن کو قبر میں بٹھا دیا جاتا ہے اور اس سے سوال کیا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے: میرا رب اللہ ہے۔ پھر کہا جاتا ہے کہ تیرا نبی کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے: میرے نبی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں۔ پھر سوال کیا جاتا ہے کہ تیرا دین کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے: میرا دین اسلام ہے۔ (ان سوالات و جوابات کے بعد) اس کی قبر میں ایک دروازہ کھولا جاتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھ۔ وہ اپنی قبر کی طرف دیکھتا ہے، پھر گویا کہ نیند طاری ہو جاتی ہے۔ جب اللہ کے دشمن پر عالم نزع طاری ہوتا ہے اور وہ مختلف حقائق کا مشاہدہ کرتا ہے تو وہ نہیں چاہتا کہ اس کی روح نکلے (تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے بچ جائے) اور اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔ جب اسے قبر میں بٹھا دیا جاتا ہے تو پوچھا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے: میں تو نہیں جانتا۔ اسے کہا جاتا ہے: تو نے جانا ہی نہیں۔ پھر (اس کی قبر میں) جہنم سے دروازہ کھولا جاتا ہے اور اسے ایسی ضرب لگائی جاتی ہے کہ جن و انس کے علاوہ ہر چوپایہ اس کو سنتا ہے۔ پھر اسے کہا جاتا ہے کہ «منهوش» کی نیند سو جا۔ میں نے سیدنا ابوہریرہ ضی اللہ عنہ سے پوچھا: «منهوش» سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: «منهوش» سے مراد وہ آدمی ہے جسے کیڑے مکوڑے اور سانپ ڈستے اور نوچتے رہتے ہیں۔ پھر اس پر اس کی قبر تنگ کردی جاتی ہے۔
حدیث نمبر: 1714
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إذا قبضت نفس العبد تلقاه اهل الرحمة من عباد الله كما يلقون البشير في الدنيا، فيقبلون عليه ليسالوه، فيقول بعضهم لبعض: انظروا اخاكم حتى يستريح، فإنه كان في كرب، فيقبلون عليه، فيسالونه: ما فعل فلان؟ ما فعلت فلانة؟ هل تزوجت؟ فإذا سالوا عن الرجل قد مات قبله قال لهم: إنه قد هلك، فيقولون: إنا لله وإنا إليه راجعون، ذهب به إلى امه الهاوية، فبئست الام وبئست المربية. قال: فيعرض عليهم اعمالهم، فإذا راوا حسنا فرحوا واستبشروا وقالوا: هذه نعمتك على عبدك فاتمها، وإن راوا سوءا قالوا: اللهم راجع بعبدك".-" إذا قبضت نفس العبد تلقاه أهل الرحمة من عباد الله كما يلقون البشير في الدنيا، فيقبلون عليه ليسألوه، فيقول بعضهم لبعض: أنظروا أخاكم حتى يستريح، فإنه كان في كرب، فيقبلون عليه، فيسألونه: ما فعل فلان؟ ما فعلت فلانة؟ هل تزوجت؟ فإذا سألوا عن الرجل قد مات قبله قال لهم: إنه قد هلك، فيقولون: إنا لله وإنا إليه راجعون، ذهب به إلى أمه الهاوية، فبئست الأم وبئست المربية. قال: فيعرض عليهم أعمالهم، فإذا رأوا حسنا فرحوا واستبشروا وقالوا: هذه نعمتك على عبدك فأتمها، وإن رأوا سوءا قالوا: اللهم راجع بعبدك".
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب (مسلمان) بندے کی روح قبض کی جاتی ہے تو (پہلے فوت ہونے والے) اللہ تعالیٰ کے بندے اس کا استقبال کرتے ہیں جیسے دنیا میں لوگ خوشخبری دینے والے کو (خوشی سے) ملتے ہیں، جب وہ بندے (اسے بیدار کر کے) اس سے سوال کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ اپنے بھائی کو آرام کرنے دو، وہ دنیا کی بے چینی و پریشانی میں مبتلا تھا۔ بالآخر وہ پوچھتے ہیں کہ فلاں کیا کر رہا تھا؟ آیا اس کی شادی ہو گئی تھی؟ جب وہ کسی ایسے آدمی کے بارے میں سوال کرتے ہیں جو اس سے پہلے مر چکا ہوتا ہے اور وہ جواب دیتا ہے کہ وہ تو مجھ سے پہلے مر چکا تھا، تو وہ کہتے ہیں: «‏‏‏‏انا لله وانا اليه راجعون» (وہ بندہ یہاں تو نہیں پہنچا) اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اپنے ٹھکانے نے جہنم میں چلا گیا ہے۔ وہ برا ٹھکانہ ہے اور بری پرورش گاہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ان بندوں پر ان کے نیک اعمال پیش کئے جاتے ہیں، جب وہ اچھا عمل دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں: اے اللہ! یہ تیری اپنے بندے پر نعمت ہے، تو اس کو پورا کر دے اور جب وہ برا عمل دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں: اے اللہ! اپنے بندے پر رجوع کر۔
1150. مومن اور کافر کی روح نکلنے کی کیفیت
“ मोमिन और काफ़िर की आत्मा निकलने की हालत ”
حدیث نمبر: 1715
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" لقنوا موتاكم: لا إله إلا الله، فإن نفس المؤمن تخرج رشحا ونفس الكافر تخرج من شدقه كما تخرج نفس الحمار".-" لقنوا موتاكم: لا إله إلا الله، فإن نفس المؤمن تخرج رشحا ونفس الكافر تخرج من شدقه كما تخرج نفس الحمار".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب المرگ لوگوں کو «لا اله الا الله» کی تلقین کیا کرو، مومن کا نفس پسینے کے ٹپکنے کی طرح نکلتا ہے جبکہ کافر کا نفس گدھے کے سانس لینے کی طرح اس کی باچھوں سے نکلتا ہے۔
1151. قریب المرگ لوگوں کو”لا الہ الا اللہ“ کی تقلین کرنا
“ मरते समय मरने वाले को “ ला इलाहा इल्लल्लाह ” की नसीहत करना ”
حدیث نمبر: 1716
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" لقنوا موتاكم: لا إله إلا الله، فإن نفس المؤمن تخرج رشحا ونفس الكافر تخرج من شدقه كما تخرج نفس الحمار".-" لقنوا موتاكم: لا إله إلا الله، فإن نفس المؤمن تخرج رشحا ونفس الكافر تخرج من شدقه كما تخرج نفس الحمار".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب المرگ لوگوں کو «لا اله الا الله» کی تلقین کیا کرو، مومن کا نفس پسینے کے ٹپکنے کی طرح نکلتا ہے جبکہ کافر کا نفس گدھے کے سانس لینے کی طرح اس کی باچھوں سے نکلتا ہے۔
1152. مرنے والے کی آنکھیں بند کرنا اور اس وقت خیر والی بات کہنا
“ मृतक की आंखें बंद करना और उस समय कोई भलाई की बात करना ”
حدیث نمبر: 1717
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إذا حضرتم موتاكم فاغمضوا البصر، فإن البصر يتبع الروح وقولوا خيرا، فإن الملائكة تؤمن على ما قال اهل البيت".-" إذا حضرتم موتاكم فأغمضوا البصر، فإن البصر يتبع الروح وقولوا خيرا، فإن الملائكة تؤمن على ما قال أهل البيت".
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم مرنے والے آدمی کے پاس موجود ہو تو عالم نزع میں اس کی آنکھیں بند کیا کرو، کیونکہ آنکھ روح کے پیچھے چلتی ہے اور (ایسی صورت میں) خیر و بھلائی والی بات کیا کرو کیونکہ فرشتے گھر والوں کی (دعا یا بددعا پر) آمین کہتے ہیں۔
1153. عیادت کے وقت کی دعا
“ रोगी की देखभाल के समय की दुआ ”
حدیث نمبر: 1718
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" إذا عاد احدكم مريضا فليقل: اللهم اشف عبدك ينكا لك عدوا او يمشي لك صلاة". (¬1)-" إذا عاد أحدكم مريضا فليقل: اللهم اشف عبدك ينكأ لك عدوا أو يمشي لك صلاة". (¬1)
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم مریض کی تیمارداری کرو تو یہ دعا پڑھا کرو: اے اللہ! اپنے بندے کو شفا دے تاکہ تیرے دشمن کو زخمی کرے اور تیرے لیے نماز کی طرف چل کر جائے۔

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.