الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
12. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الذِّكْرِ فِي الرُّكُوعِ
12. باب: رکوع کی ایک اور دعا (ذکر) کا بیان۔
Chapter: Another kind of remembrance when bowing
حدیث نمبر: 1050
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور يعني النسائي، قال: حدثنا آدم بن ابي إياس، قال: حدثنا الليث، عن معاوية يعني ابن صالح، عن ابن قيس الكندي وهو عمرو بن قيس، قال: سمعت عاصم بن حميد قال: سمعت عوف بن مالك يقول:" قمت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة فلما ركع مكث قدر سورة البقرة يقول في ركوعه: سبحان ذي الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ يَعْنِي النَّسَائِيَّ، قال: حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ قَيْسٍ الْكِنْدِيِّ وَهُوَ عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ، قال: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ حُمَيْدٍ قال: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ:" قُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَلَمَّا رَكَعَ مَكَثَ قَدْرَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ".
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نماز کے لیے) کھڑا ہوا تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا، تو سورۃ البقرہ پڑھنے کے بقدر رکوع میں ٹھہرے، آپ اپنے رکوع میں «سبحان ذي الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة» میں صاحب قدرت و بادشاہت اور صاحب بزرگی و عظمت کی پاکی بیان کرتا ہوں پڑھ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 151 (873) مطولاً، سنن الترمذی/الشمائل 42 (296)، (تحفة الأشراف: 10912)، مسند احمد 6/24، ویأتی عند المؤلف برقم: 1133 مطولاً (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
13. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنْهُ
13. باب: رکوع کی ایک اور دعا (ذکر) کا بیان۔
Chapter: Another Kind
حدیث نمبر: 1051
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، قال: حدثنا عمي الماجشون بن ابي سلمة، عن عبد الرحمن الاعرج، عن عبيد الله بن ابي رافع، عن علي بن ابي طالب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا ركع قال: اللهم لك ركعت ولك اسلمت وبك آمنت خشع لك سمعي وبصري وعظامي ومخي وعصبي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا عَمِّي الْمَاجِشُونُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَكَعَ قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَعِظَامِي وَمُخِّي وَعَصَبِي".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو «اللہم لك ركعت ولك أسلمت وبك آمنت خشع لك سمعي وبصري وعظامي ومخي وعصبي» اے اللہ! میں نے تیرے لیے اپنی پیٹھ جھکا دی، اور اپنے آپ کو تیرے حوالے کر دیا، اور میں تجھ پر ایمان لایا، میرے کان، میری آنکھیں، میری ہڈیاں، میرے بھیجے اور میرے پٹھوں نے تیرے لیے عاجزی کا اظہار کیا پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (771)، سنن ابی داود/الصلاة 118 (744)، 121 (760، 761)، 360 (1509)، سنن الترمذی/الدعوات 32 (3421، 3422، 3423)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 15 (864)، 70 (1054)، (تحفة الأشراف: 10228)، مسند احمد 1/93، 95، 102، 103، 119، سنن الدارمی/الصلاة 33 (1274)، 71 (1353)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1127 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
14. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
14. باب: رکوع کی ایک اور دعا کا بیان۔
Chapter: Another kind
حدیث نمبر: 1052
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن عثمان الحمصي، قال: حدثنا ابو حيوة قال: حدثنا شعيب، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا ركع قال:" اللهم لك ركعت وبك آمنت ولك اسلمت وعليك توكلت انت ربي خشع سمعي وبصري ودمي ولحمي وعظمي وعصبي لله رب العالمين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو حَيْوَةَ قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَكَعَ قَالَ:" اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ أَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَدَمِي وَلَحْمِي وَعَظْمِي وَعَصَبِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالِمِينَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو اس میں «اللہم لك ركعت وبك آمنت ولك أسلمت وعليك توكلت أنت ربي خشع سمعي وبصري ودمي ولحمي وعظمي وعصبي لله رب العالمين» اے اللہ! میں نے تیرے لیے ہی اپنا سر جھکا دیا، تیرے اوپر ہی ایمان لایا، میں نے اپنے آپ کو تیرے ہی حوالے کر دیا، تیرے ہی اوپر بھروسہ کیا، تو میرا رب ہے، میرے کان، میری آنکھ، میرا خون، میرا گوشت، میری ہڈیاں اور میرے پٹھے نے اللہ کے لیے جو سارے جہانوں کا رب ہے عاجزی کا اظہار کیا ہے پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3049) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1053
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن عثمان، قال: حدثنا ابن حمير، قال: حدثنا شعيب، عن محمد بن المنكدر وذكر آخر قبله، عن عبد الرحمن الاعرج، عن محمد بن مسلمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قام يصلي تطوعا يقول:" إذا ركع اللهم لك ركعت وبك آمنت ولك اسلمت وعليك توكلت انت ربي خشع سمعي وبصري ولحمي ودمي ومخي وعصبي لله رب العالمين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ يُصَلِّي تَطَوُّعًا يَقُولُ:" إِذَا رَكَعَ اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ أَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَمُخِّي وَعَصَبِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نفل پڑھنے کھڑے ہوتے تو جب رکوع میں جاتے تو «اللہم لك ركعت وبك آمنت ولك أسلمت وعليك توكلت أنت ربي خشع سمعي وبصري ولحمي ودمي ومخي وعصبي لله رب العالمين» اے اللہ! میں نے تیرے لیے اپنی پیٹھ جھکا دی، تیرے اوپر ایمان لایا، میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کر دیا، اور تجھ پر بھروسہ کیا، تو میرا رب ہے، میرا کان، میری آنکھ، میرا گوشت، میرا خون، میرا دماغ اور میرے پٹھے نے اللہ رب العالمین کے لیے عاجزی کا اظہار کیا ہے پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11230)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1129 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
15. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الذِّكْرِ فِي الرُّكُوعِ
15. باب: رکوع میں دعا نہ پڑھنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession allowing one not to recite any remembrance when bowing
حدیث نمبر: 1054
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا بكر بن مضر، عن ابن عجلان، عن علي بن يحيى الزرقي، عن ابيه، عن عمه رفاعة بن رافع وكان بدريا، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ دخل رجل المسجد فصلى ورسول الله صلى الله عليه وسلم يرمقه ولا يشعر، ثم انصرف فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم عليه فرد عليه السلام، ثم قال:" ارجع فصل فإنك لم تصل" قال: لا ادري في الثانية او في الثالثة قال: والذي انزل عليك الكتاب لقد جهدت فعلمني وارني قال:" إذا اردت الصلاة فتوضا فاحسن الوضوء، ثم قم فاستقبل القبلة، ثم كبر، ثم اقرا، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع راسك حتى تطمئن قاعدا، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا فإذا صنعت ذلك فقد قضيت صلاتك وما انتقصت من ذلك فإنما تنقصه من صلاتك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ وَكَانَ بَدْرِيًّا، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ وَلَا يَشْعُرُ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" قَالَ: لَا أَدْرِي فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ قَالَ: وَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ لَقَدْ جَهِدْتُ فَعَلِّمْنِي وَأَرِنِي قَالَ:" إِذَا أَرَدْتَ الصَّلَاةَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنِ الْوُضُوءَ، ثُمَّ قُمْ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ كَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا فَإِذَا صَنَعْتَ ذَلِكَ فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ ذَلِكَ فَإِنَّمَا تَنْقُصُهُ مِنْ صَلَاتِكَ".
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے نماز پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے لیکن وہ جان نہیں رہا تھا، وہ نماز سے فارغ ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ کو سلام کیا، تو آپ نے سلام کا جواب دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ تم پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی، میں نہیں جان سکا کہ اس نے دوسری بار میں یا تیسری بار میں کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے، میں اپنی کوشش کر چکا، آپ مجھے نماز پڑھنا سکھا دیں، اور پڑھ کر دکھا دیں کہ کیسے پڑھوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کا ارادہ کرو تو وضو کرو اور اچھی طرح وضو کرو، پھر قبلہ رخ کھڑے ہو، پھر اللہ اکبر کہو، پھر قرأت کرو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ تم رکوع کی حالت میں مطمئن ہو جاؤ، پھر اٹھو یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہو جاؤ، پھر اپنا سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہو جاؤ، جب تم ایسا کرو گے تو اپنی نماز پوری کر لو گے، اور اس میں جو کمی کرو گے تو اپنی نماز ہی میں کمی کرو گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 668، (تحفة الأشراف: 3604)، ویأتي برقم: 1314، 1315 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مؤلف نے اس سے استدلال کیا ہے کہ آپ نے رکوع (یا سجدہ) میں تسبیح کا ذکر نہیں کیا ہے، آپ اس کو صلاۃ سکھا رہے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ رکوع (یا سجدہ) میں تسبیح ضروری نہیں ہے، لیکن یہ استدلال صحیح نہیں، اس میں بہت سے واجبات کا ذکر نہیں ہے، دراصل اس آدمی میں تعدیل ارکان کی کمی تھی، اسی پر توجہ دلانا مقصود تھا، اس لیے آپ نے اعتدال پر خاص زور دیا، اور بہت سے واجبات کا ذکر نہیں کیا، دیگر روایات میں تسبیحات کا حکم موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
16. بَابُ: الأَمْرِ بِإِتْمَامِ الرُّكُوعِ
16. باب: رکوع اچھی طرح کرنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The command to bow properly
حدیث نمبر: 1055
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت انسا يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اتموا الركوع والسجود إذا ركعتم وسجدتم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَتِمُّوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ إِذَا رَكَعْتُمْ وَسَجَدْتُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رکوع اور سجدہ کرو تو انہیں اچھی طرح کرو۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1292) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
17. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ مِنَ الرُّكُوعِ
17. باب: رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان۔
Chapter: Raising the hands when rising from bowing
حدیث نمبر: 1056
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن قيس بن سليم العنبري، قال: حدثني علقمة بن وائل قال: حدثني ابي، قال: صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم" فرايته يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا قال سمع الله لمن حمده هكذا واشار قيس إلى نحو الاذنين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سُلَيْمٍ الْعَنْبَرِيِّ، قال: حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ قال: حَدَّثَنِي أَبِي، قال: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَرَأَيْتُهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ هَكَذَا وَأَشَارَ قَيْسٌ إِلَى نَحْوِ الْأُذُنَيْنِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، تو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے، اور جب رکوع کرتے، اور «سمع اللہ لمن حمده» کہتے تو بھی اسی طرح کرتے۔ قیس بن سلیم (راوی حدیث) نے دونوں کانوں تک اشارہ کر کے دکھایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11779) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
18. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ حَذْوَ فُرُوعِ الأُذُنَيْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ مِنَ الرُّكُوعِ
18. باب: رکوع سے اٹھتے وقت دونوں ہاتھوں کو کانوں کی لو کے برابر اٹھانے کا بیان۔
Chapter: Raising the hands until they are level with the highest part of the ears
حدیث نمبر: 1057
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن نصر بن عاصم انه حدثهم، عن مالك بن الحويرث" انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه إذا ركع وإذا رفع راسه من الركوع حتى يحاذي بهما فروع اذنيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ" أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ رکوع کرتے، اور رکوع سے سر اٹھاتے، تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے کانوں کی لو کے برابر کر لیتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 881، (تحفة الأشراف: 11184) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
19. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَيْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ مِنَ الرُّكُوعِ
19. باب: رکوع سے اٹھتے وقت ہاتھوں کو کندھوں کے بالمقابل اٹھانے کا بیان۔
Chapter: Raising the hands until they are level with the shoulders when rising from bowing
حدیث نمبر: 1058
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا مالك بن انس، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يرفع يديه إذا دخل في الصلاة حذو منكبيه وإذا رفع راسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا قال سمع الله لمن حمده قال ربنا لك الحمد وكان لا يرفع يديه بين السجدتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ قَالَ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھ اپنے کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب «سمع اللہ لمن حمده» کہتے تو «ربنا لك الحمد» کہتے، اور دونوں سجدوں کے درمیان اپنے ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 879، (تحفة الأشراف: 6915) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
20. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ ذَلِكَ
20. باب: رفع یدین نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession allowing one not to do that
حدیث نمبر: 1059
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) قال البخاري، اخبرنا محمود بن غيلان المروزي قال: حدثنا وكيع قال: حدثنا سفيان، عن عاصم بن كليب، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن علقمة، عن عبد الله انه قال:" الا اصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة واحدة".
(مرفوع) قال الْبُخَارِي، أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ:" أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں؟ چنانچہ انہوں نے ہمیں نماز پڑھائی، تو انہوں نے صرف ایک بار رفع یدین کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1027 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.