English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
1. باب:
باب:۔۔۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2567
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ ابْنَ أُخْتِي" إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ، ثُمَّ الْهِلَالِ ثَلَاثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ، فَقُلْتُ: يَا خَالَةُ، مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ؟ قَالَتْ: الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَلْبَانِهِمْ فَيَسْقِينَا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے یزید بن رومان سے، وہ عروہ سے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ نے عروہ سے کہا، میرے بھانجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں (یہ حال تھا کہ) ہم ایک چاند دیکھتے، پھر دوسرا دیکھتے، پھر تیسرا دیکھتے، اسی طرح دو دو مہینے گزر جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں (کھانا پکانے کے لیے) آگ نہ جلتی تھی۔ میں نے پوچھا۔ خالہ اماں! پھر آپ لوگ زندہ کس طرح رہتی تھیں؟ آپ نے فرمایا کہ صرف دو کالی چیزوں کھجور اور پانی پر۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند انصاری پڑوسی تھے۔ جن کے پاس دودھ دینے والی بکریاں تھیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بھی ان کا دودھ تحفہ کے طور پر پہنچا جایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہمیں بھی پلا دیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب الهبة/حدیث: 2567]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عائشة بنت أبي بكر الصديق، أم عبد اللهصحابي
👤←👥عروة بن الزبير الأسدي، أبو عبد الله
Newعروة بن الزبير الأسدي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق
ثقة فقيه مشهور
👤←👥يزيد بن رومان الأسدي، أبو روح
Newيزيد بن رومان الأسدي ← عروة بن الزبير الأسدي
ثقة
👤←👥سلمة بن دينار الأعرج، أبو حازم
Newسلمة بن دينار الأعرج ← يزيد بن رومان الأسدي
ثقة
👤←👥عبد العزيز بن أبي حازم المخزومي، أبو تمام
Newعبد العزيز بن أبي حازم المخزومي ← سلمة بن دينار الأعرج
ثقة
👤←👥عبد العزيز بن عبد الله الأويسي، أبو القاسم
Newعبد العزيز بن عبد الله الأويسي ← عبد العزيز بن أبي حازم المخزومي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
6687
ما شبع آل محمد من خبز بر مأدوم ثلاثة أيام حتى لحق بالله
صحيح البخاري
6459
ننظر إلى الهلال ثلاثة أهلة في شهرين وما أوقدت في أبيات رسول الله نار ما كان يعيشكم قالت الأسودان التمر والماء كان لرسول الله جيران من الأنصار كان لهم منائح وكانوا يمنحون رسول الله
صحيح البخاري
6454
ما شبع آل محمد منذ قدم المدينة من طعام بر ثلاث ليال تباعا حتى قبض
صحيح البخاري
5416
ما شبع آل محمد منذ قدم المدينة من طعام البر ثلاث ليال تباعا حتى قبض
صحيح البخاري
6458
يأتي علينا الشهر ما نوقد فيه نارا إنما هو التمر والماء إلا أن نؤتى باللحيم
صحيح البخاري
2567
ننظر إلى الهلال ثم الهلال ثلاثة أهلة في شهرين وما أوقدت في أبيات رسول الله نار ما كان يعيشكم قالت الأسودان التمر والماء كان لرسول الله جيران من الأنصار كانت لهم منائح وكانوا يمنحون
صحيح مسلم
7444
ما شبع آل محمد منذ قدم المدينة من طعام بر ثلاث ليال تباعا حتى قبض
صحيح مسلم
7448
ما شبع آل محمد من خبز البر ثلاثا حتى مضى لسبيله
صحيح مسلم
7449
كنا آل محمد لنمكث شهرا ما نستوقد بنار إن هو إلا التمر والماء
صحيح مسلم
7453
ما شبع من خبز وزيت في يوم واحد مرتين
صحيح مسلم
7452
ننظر إلى الهلال ثم الهلال ثم الهلال ثلاثة أهلة في شهرين وما أوقد في أبيات رسول الله نار ما كان يعيشكم قالت الأسودان التمر والماء كان لرسول الله جيران من الأنصار وكانت لهم منائح
صحيح مسلم
7446
ما شبع آل محمد من خبز شعير يومين متتابعين حتى قبض رسول الله
صحيح مسلم
7447
ما شبع آل محمد من خبز بر فوق ثلاث
صحيح مسلم
7448
ما شبع آل محمد يومين من خبز بر إلا وأحدهما تمر
صحيح مسلم
7445
ما شبع رسول الله ثلاثة أيام تباعا من خبز بر حتى مضى لسبيله
جامع الترمذي
2357
ما شبع رسول الله من خبز شعير يومين متتابعين حتى قبض
جامع الترمذي
2356
ما شبع من خبز ولحم مرتين في يوم
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2567 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2567
حدیث حاشیہ:
دودھ بطور تحفہ بھیجنا اس سے ثابت ہوا۔
دو مہینے میں تین چاند اس طرح دیکھتیں کہ پہلا چاند مہینے کے شروع ہونے پر دیکھا‘ پھر دوسرا چاند اس کے ختم پر تیسرا چاند دوسرے مہینے کے ختم پر۔
کالی چیزوں میں پانی کو بھی شامل کر جیا‘ حا لانکہ پانی کالا نہیں ہوتا۔
لکن عرب لوگ تثنیہ ایک چیز کے نام سے کر دیتے ہیں۔
جیسے شمسین قمرین چاند سورج دونوں کو کہتے ہیں اس طرح ابیضین دودھ اور پانی دونوں کو کہہ دیتے ہیں اور صرف دودھ ابیض یعنی سفید ہوتا ہے۔
پانی کا تو کوئی رنگ نہیں ہوتا۔
اس حدیث سے دودھ کا بطور تحفہ و ہدیہ و ہبہ پیش کرنا ثابت ہوا۔
فوائد کے لحاظ سے یہ بہت ہی بڑا ہبہ ہے جو ایک انسان کو پیش کرتا ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2567]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2567
حدیث حاشیہ:
(1)
کھجور کے متعلق تو کہا جا سکتا ہے کہ وہ کالی ہے کیونکہ مدینہ طیبہ کی کھجور سیاہ ہی ہوتی ہے لیکن پانی کو تغليباً سیاہ کہا گیا ہے۔
عربی زبان میں بسا اوقات غالب شے کا لحاظ کیا جاتا ہے۔
کھجور اصل چیز ہے وہ اگر کالی ہے تو پانی کو بھی کالا کہہ دیا۔
(2)
اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انصاری پڑوسی آپ کو دودھ بھیجتے تھے۔
اس بنا پر دودھ کا بطور تحفہ و ہدیہ بھیجنا ثابت ہوا۔
فوائد کے اعتبار سے یہ بہت قیمتی تحفہ ہے جو ایک انسان دوسرے کو پیش کرتا ہے۔
(3)
حدیث سے معلوم ہوا کہ مال دار شخص غریب آدمی سے اچھا برتاؤ کرے اور اسے اپنے مال سے عطیہ کرتا رہے، نیز انسان کو چاہیے کہ وہ تھوڑی چیز پر قناعت کرے۔
قناعت سے انسان کی عزت و آبرو اور خودداری محفوظ رہتی ہے۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2567]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2356
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کا بیان۔
مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمارے لیے کھانا طلب کیا اور کہا کہ میں کسی کھانے سے سیر نہیں ہوتی ہوں کہ رونا چاہتی ہوں پھر رونے لگتی ہوں۔ میں نے سوال کیا: ایسا کیوں؟ عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: میں اس حالت کو یاد کرتی ہوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، اللہ کی قسم! آپ روٹی اور گوشت سے ایک دن میں دو بار کبھی سیر نہیں ہوئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2356]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سن دمیں مجالد بن سعید ضعیف ہیں،
اگلی روایت صحیح ہے جس کا سیاق اس حدیث کے سیاق سے قدرے مختلف ہے)
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2356]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7452
حضرت عروہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے،کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی تھیں:اللہ کی قسم! میرے بھانجے!ہم ایک دفعہ پہلی کا چاند دیکھتے پھر (اگلے مہینے)پہلی کا چاند دیکھتے دومہینوں میں تین دفعہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجروں میں چولہا نہ جلا ہو تا۔(عروہ نے)کہا:میں نے پوچھا خالہ تو آپ کی گزران کے لیے کون سی چیز ہوتی؟انھوں نے کہا: وہ کالی چیزیں کھجور اور پانی البتہ انصار میں سے کچھ (گھرانے)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمسائے تھے اور انھیں دودھ دینے والی اونٹیناں ملی ہوئی تھیں۔وہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7452]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دوسرے ماہ کے اختتام پرتیسرے ماہ کا چاند نظر آجاتا ہے،
اس طرح دو ماہ میں تین چاند نظر آجاتے ہیں اور پانی کو کھجور کی مناسبت و غلبہ سے سیاہ کہہ دیا ہے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7452]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5416
5416. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: مدینہ طیبہ آنے کے بعد آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مسلسل تین دن گندم کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دینا سے رخصت ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5416]
حدیث حاشیہ:
آپ بہت کم کھانا پسند فرماتے تھے۔
یہی حال آپ کی آل پاک کا تھا۔
یہاں اکثر سے یہی مراد ہے۔
اللہ ہر مسلمان کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر قسم کی سنت پر عمل کرنے کی توفیق بخشے۔
خاص طور پر مدعیان علم و فضل کو جو کثرت خوری میں بدنام ہیں جیسے اکثر پیر زادے سجادہ نشین جو بکثرت کھا کھا کر لحیم و شحیم بن جاتے ہیں، إلا ما شاء اللہ۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5416]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6687
6687. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کبھی مسلسل تین دن تک سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی نہیں کھا سکے حتیٰ کہ آپ اللہ تعالٰی سے جا ملے۔ ابن کثیر بیان کرتے ہیں: ہمیں سفیان نے بتایا ان سے عبدالرحمن نے حدیث ذکر کی ان سے ان کے والد نے،ان سے سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے یہی حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6687]
حدیث حاشیہ:
اس سند کے بیان کرنے سے یہ غرض ہے کہ عابس کی ملاقات حضرت عائشہ ؓ سےثابت ہو جائے۔
کیونکہ اگلی روایت عن کےساتھ ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6687]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5416
5416. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: مدینہ طیبہ آنے کے بعد آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مسلسل تین دن گندم کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دینا سے رخصت ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5416]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم کھانا پسند فرماتے تھے۔
آپ کو دنیوی عیش و عشرت میں قطعاً کوئی رغبت نہ تھی۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کا بھی یہی حال تھا، چنانچہ حضرت جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ گوشت کا ثرید کھایا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو ڈکار لے رہا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ابو جحیفہ! اپنے ڈکار کو روکو، جو لوگ دنیا میں سیر ہو کر کھاتے ہیں وہ قیامت کے دن بھوکے ہوں گے۔
(المستدرك علی الصحیحین للحاکم: 121/4، و السلسلة الصحیحة للألباني، حدیث: 343)
اس کے بعد حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے وفات تک کبھی سیر ہو کر نہیں کھایا جب صبح کا کھانا کھاتے تو شام کا کھانا چھوڑ دیتے اور جب شام کو کھانا کھاتے تو صبح کا ناغہ کرتے۔
(عمدة القاري: 421/14)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5416]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6687
6687. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کبھی مسلسل تین دن تک سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی نہیں کھا سکے حتیٰ کہ آپ اللہ تعالٰی سے جا ملے۔ ابن کثیر بیان کرتے ہیں: ہمیں سفیان نے بتایا ان سے عبدالرحمن نے حدیث ذکر کی ان سے ان کے والد نے،ان سے سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے یہی حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6687]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں اکثر اوقات کھجور ہوتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی سے سیر ہوتے تھے۔
کبھی کبھار گندم کی روٹی کے ساتھ کھجور بھی تناول فرماتے، یہی کھجور ان کا سالن تھا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ روٹی کے علاوہ گھر میں جو چیز بھی ہوتی اسے سالن کہا جاتا تھا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کا کھانا طلب کیا تو آپ کو روٹی اور گھر میں موجود کوئی بھی سالن پیش کر دیا گیا۔
(صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5430) (2)
ابن بطال نے کہا کہ گھر میں جو بھی چیز بطور سالن استعمال کی جاتی ہے اسے عرف میں سالن ہی کہا جاتا ہے، خواہ وہ مائع ہو یا جامد۔
(فتح الباري: 696/11)
لغوی اعتبار سے روٹی پر جس چیز کی بھی ہلکی سی تَہ بنائی جا سکے وہ سالن ہے، جیسے:
گھی اور شہد وغیرہ، پھر اس میں توسع کیا گیا تو ہر اس چیز پر سالن کا اطلاق کر دیا گیا جو روٹی کے ساتھ کھائی جائے۔
یہ ضروری نہیں کہ اس سے روٹی ملا کر کھائی جائے اور روٹی کے اجزاء اس میں تحلیل ہوں۔
(3)
سالن کی یہ تعریف محض تکلف ہے۔
بہرحال اگر کسی نے روٹی کے ساتھ کوئی بھی چیز بطور سالن استعمال کی تو اس کی قسم ٹوٹ جائے گی۔
واللہ أعلم
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6687]