English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
50. باب دخول النبى صلى الله عليه وسلم من أعلى مكة:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شہر کے بالائی جانب سے مکہ میں داخل ہونا۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4290
حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَخْبَرَتْهُ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ الَّتِي بِأَعْلَى مَكَّةَ"، تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ، وَوُهَيْبٌ: فِي كَدَاءٍ.
ہم سے ہشیم بن خارجہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حفص بن میسرہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ کے بالائی علاقہ کداء سے شہر میں داخل ہوئے تھے۔ اس روایت کی متابعت ابواسامہ اور وہیب نے کداء کے ذکر کے ساتھ کی ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب المغازي/حدیث: 4290]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥وهيب بن خالد الباهلي، أبو بكرثقة ثبت
👤←👥حماد بن أسامة القرشي، أبو أسامة
Newحماد بن أسامة القرشي ← وهيب بن خالد الباهلي
ثقة ثبت
👤←👥عائشة بنت أبي بكر الصديق، أم عبد الله
Newعائشة بنت أبي بكر الصديق ← حماد بن أسامة القرشي
صحابي
👤←👥عروة بن الزبير الأسدي، أبو عبد الله
Newعروة بن الزبير الأسدي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق
ثقة فقيه مشهور
👤←👥هشام بن عروة الأسدي، أبو المنذر، أبو عبد الله، أبو بكر
Newهشام بن عروة الأسدي ← عروة بن الزبير الأسدي
ثقة إمام في الحديث
👤←👥حفص بن ميسرة العقيلي، أبو عمرو، أبو عمر
Newحفص بن ميسرة العقيلي ← هشام بن عروة الأسدي
ثقة
👤←👥الهيثم بن خارجة الخراساني، أبو أحمد، أبو يحيى
Newالهيثم بن خارجة الخراساني ← حفص بن ميسرة العقيلي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
4290
دخل عام الفتح من كداء التي بأعلى مكة
صحيح البخاري
1579
دخل عام الفتح من كداء أعلى مكة
صحيح البخاري
1577
دخل من أعلاها وخرج من أسفلها
صحيح البخاري
1578
دخل عام الفتح من كداء وخرج من كدا من أعلى مكة
صحيح مسلم
3043
دخل عام الفتح من كداء من أعلى مكة
صحيح مسلم
3042
دخلها من أعلاها وخرج من أسفلها
جامع الترمذي
853
دخل من أعلاها وخرج من أسفلها
سنن أبي داود
1868
دخل رسول الله عام الفتح من كداء من أعلى مكة
سنن أبي داود
1869
دخل من أعلاها وخرج من أسفلها
بلوغ المرام
610
جاء إلى مكة دخلها من اعلاها وخرج من اسفلها
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4290 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4290
حدیث حاشیہ:
کدآءبالمد اور کداءبالقصر دونوں مقاموں کے نام ہیں۔
پہلا مقام مکہ کے بالائی جانب میںہے اور دوسرا نشیبی جانب میں اور یہ روایت ان صحیح روایتوں کے خلاف ہے جن میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کداءیعنی بالائی جانب سے داخل ہوئے اور خالد ؓ کو کداءیعنی نشبی جانب سے داخل ہونے کا حکم دیا۔
جب خالد بن ولید ؓ سپاہ گراں لیے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے تو مشرکوں نے ذرا سا مقابلہ کیا۔
کفار کو صفوان بن امیہ اور سہیل بن عمرو نے اکٹھا کیا تھا۔
مسلمانوں میں سے دو شخص شہید ہوئے اور کافر بارہ تیرہ مارے گئے باقی سب بھاگ نکلے یہ پہلے بھی مذکور ہوچکا ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4290]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1869
مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوتے تو اس کی بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور اس کے نشیب سے نکلتے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1869]
1869. اردو حاشیہ: آمد ورفت کے راستوں میں اختلاف کے اندر شاید وہی حکمت پنہاں ہے۔جو نماز عید اور عرفات کو جانے آنے میں فرق رکھنے میں ملحوظ ہے یعنی مقامات عبادت کی کثرت کہ انسان کو قیامت کے دن زمین کے ان حصوں کی شہادت خیر بھی حاصل ہوجائے۔(تیسر العلام شرح عمدۃ الاحکام]
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1869]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 853
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مکہ میں بلندی کی طرف۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آتے تو بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور نشیب کی طرف سے نکلتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 853]
اردو حاشہ:
1؎:
بلندی سے مراد ثنیہ کداء ہے جو مکہ مکرمہ کی مقبرۃ المعلیٰ کی طرف ہے،
اور بلند ہے اور نشیب سے مراد ثنیۃ کدی ہے جو باب العمرۃ اور باب ملک فہد کی طرف نشیب میں ہے۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 853]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1578
1578. حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کےسال کُداء کی جانب سے داخل ہوئےاور اعلیٰ مکہ کی جانب مقام کَدا سے واپس تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1578]
حدیث حاشیہ:
کداء بالمد ایک پہاڑ ہے مکہ کے نزدیک اور کدیٰ بضمِ کاف بھی ایک دوسرا پہاڑ ہے جو یمن کے راستے ہے۔
یہ راویت بظاہر اگلی روایتوں کے خلاف ہے۔
لیکن کرمانی نے کہا کہ یہ فتح مکہ کا ذکر ہے اور اگلی روایتوں میں حجتہ الوداع کا۔
حافظ نے کہا یہ راوی کی غلطی ہے اور ٹھیک ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کداء یعنی بلند جانب سے داخل ہوئے یہ عبارت من اعلیٰ کداء مکۃ سے متعلق ہے نہ کدیٰ بالقصر سے (وحیدی)
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1578]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1578
1578. حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کےسال کُداء کی جانب سے داخل ہوئےاور اعلیٰ مکہ کی جانب مقام کَدا سے واپس تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1578]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت پہلی روایت کی تفسیر کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر اعلیٰ جانب سے داخل ہوئے اور نچلی جانب سے واپس تشریف لے گئے۔
اکثر شارحین نے دوسری روایت کو راوی کے وہم پر محمول کیا ہے کہ اس نے اعلیٰ مکہ کو کدی کے ساتھ بیان کیا ہے، حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے بھی وہم کی بات کی ہے لیکن ہمارے نزدیک اس روایت کو راوی کے وہم پر محمول کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اعلیٰ مکہ کداء کی تفسیر یا اس کا بدل ہے۔
زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ مفسر اور مفسر میں ایک اجنبی کا فاصلہ ہے تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں، عربی زبان میں بسا اوقات ایسا ہو جاتا ہے۔
بہرحال اس روایت کو راوی کے وہم پر محمول کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ اس کی تاویل کی جائے، خواہ وہ بعید ہی کیوں نہ ہو۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1578]