الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4954
4954. حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے وحی کے رک جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: ”میں چل رہا تھا کہ اچانک آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا نظر آیا۔ میں اس سے بہت خوفزدہ ہوا اور گھر واپس آ کر کہا: مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔“ چنانچہ گھر والوں نے آپ کو (یعنی مجھے) چادر اوڑھا دی، پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمائیں: ”اے چادر اوڑھ کر لیٹنے والے! اٹھیں اور لوگوں کو ڈرائیں۔ اپنے رب کی عظمت و بڑائی بیان کریں۔ اپنے کپڑوں کو پاک رکھیں اور بتوں سے الگ رہیں۔“ ابوسلمہ نے کہا: الرجز سے مراد جاہلیت کے وہ بت ہیں جن کی لوگ پرستش کیا کرتے تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے بعد مسلسل وحی آنے لگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4954]
حدیث حاشیہ:
1۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میں غار حرا میں ایک مدت کے لیے خلوت نشین تھا جب میں وہ مدت پوری کر کے پہاڑ سے نیچے اترا تو مجھے ایک آواز سنائی دی۔
میں نے اوپر کی طرف دیکھا تو مجھے کوئی چیز دکھائی نہیں دی پھربائیں طرف دیکھا تو ادھر بھی کوئی چیز دکھائی نہیں دی۔
سامنے دیکھا تو ادھر بھی کچھ نظر نہ آیا۔
پیچھے کی طرف دیکھا تو ادرھر بھی کوئی چیز دکھائی نہیں دی۔
اب میں نے اپنا سر اوپر کی طرف اٹھایا تو وہاں مجھے ایک چیز دکھائی دی۔
اس کے بعد میں خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور ان سے کہا:
مجھے کپڑا اوڑھادو اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالو، چنانچہ انھوں نے مجھے کپڑا اوڑھا دیا اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا پھر یہ آیات نازل ہوئیں:
﴿يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1)
قُمْ فَأَنذِرْ (2)
وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3)
وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4)
وَالرُّجْزَ فَاهْجُر﴾ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 409۔
(160)
2۔
فترت وحی کے بعد یہ پہلی وحی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4954