الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
زکوٰۃ کے مسائل
27. باب في زَكَاةِ الْفِطْرِ:
27. صدقہ فطر کا بیان
حدیث نمبر: 1700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال:"امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بزكاة الفطر عن كل صغير وكبير، حر وعبد، صاعا من شعير، او صاعا من تمر". قال ابن عمر: فعدله الناس بمدين من بر.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ، حُرٍّ وَعَبْدٍ، صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ". قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَعَدَلَهُ النَّاسُ بِمُدَّيْنِ مِنْ بُرٍّ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ہر چھوٹے، بڑے، آزاد و غلام کی طرف سے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطر کا حکم دیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پس لوگوں نے اس کو گیہوں کے دو مد کے مساوی قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1703]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1699)
چھوٹے بڑے یا غلام کے صدقۂ فطر سے مراد یہ ہے کہ جو شخص ان کا کفیل ہو وہ ان کی طرف سے زکاةِ فطر (فطرہ) ادا کرے جو ایک صاع کھجور ہو یا جو اور گیہوں، واضح رہے کہ ایک صاع عربی حساب میں چار مد کا ہوتا ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع فرض قرار دیا اور لوگ نصف صاع دینے لگے، تفصیل آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

   صحيح البخاري1954عاصم بن عمرإذا أقبل الليل من هاهنا وأدبر النهار من هاهنا وغربت الشمس فقد أفطر الصائم
   صحيح مسلم2558عاصم بن عمرإذا أقبل الليل وأدبر النهار وغابت الشمس فقد أفطر الصائم
   جامع الترمذي698عاصم بن عمرإذا أقبل الليل وأدبر النهار وغابت الشمس فقد أفطرت
   سنن أبي داود2351عاصم بن عمرجاء الليل من ها هنا وذهب النهار من ها هنا وغابت الشمس فقد أفطر الصائم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.