(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد، حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "لا تصوم المراة يوما تطوعا في غير رمضان، وزوجها شاهد إلا بإذنه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ يَوْمًا تَطَوُّعًا فِي غَيْرِ رَمَضَانَ، وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر رمضان کے علاوہ ایک دن کا بھی نفلی روزہ نہ رکھے۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 1756 سے 1758) نفلی روزہ نفلی عبادت ہے اور خاوند کی اطاعت عورت کے اوپر فرض ہے اس لئے نفلی عبادت سے زیادہ فرض کی ادائیگی ضروری ہے، مرد دن میں اگر اپنی بیوی سے ملاپ کرنا چاہے تو عورت کو نفلی روزہ ختم کرنا ہو گا، لہٰذا پہلے ہی اجازت لے کر اگر روزہ رکھے تو بہتر ہے (مولانا راز رحمۃ اللہ علیہ)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1761]» اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5192]، [مسلم 1026]، [أبوداؤد 2458]، [ترمذي 782]، [ابن ماجه 1722]، [أبويعلی 6273]، [ابن حبان 3572]، [مسند الحميدي 1033، 1046]