الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مشروبات کا بیان
14. باب النَّهْيُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ وَمَا يُنْبَذُ فِيهِ:
14. گڑھے اور دوسرے برتن کی نبیذ کا بیان
حدیث نمبر: 2146
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن عزرة، عن سعيد بن جبير، قال: سالت ابن عمر عن نبيذ الجر، فقال:"حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم". فلقيت ابن عباس فاخبرته بقول ابن عمر، فقال: صدق ابو عبد الرحمن.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ:"حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". فَلَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: صَدَقَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
سعید بن جبیر نے کہا: میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے گھڑے (یا ٹھليا) کی نبیذ کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ اس کے بعد میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملاقات کی اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے قول کے بارے میں انہیں بتایا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ابوعبدالرحمٰن نے بالکل ٹھیک کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن سعيد بن عامر لم يذكر فيمن رووا عن سعيد قبل اختلاطه. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2155]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1997]، [أبوداؤد 3691]، [ابن حبان 5403]، [طبراني 43/12، 12420]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2145)
شروع میں جب شراب حرام ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان برتنوں میں نبیذ اور شربت بنانے سے منع کر دیا تھا جن میں شراب بنائی جاتی تھی، کیونکہ اس میں نشہ پیدا ہونے کا اندیشہ تھا، پھر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر قسم کے برتن میں انگور، کھجور وغیرہ کا شربت بنانے کی اجازت دیدی تھی، خواہ وہ برتن مٹی کے ہوں یا پتھر یا چمڑے کے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن سعيد بن عامر لم يذكر فيمن رووا عن سعيد قبل اختلاطه. ولكن الحديث صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.