صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
16. باب ما يقرا في صلاة الجمعة:
باب: جمعہ کی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے؟
ترقیم عبدالباقی: 877 ترقیم شاملہ: -- 2027
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، كِلَاهُمَا، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي رِوَايَةِ حَاتِمٍ: فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْجُمُعَةِ فِي السَّجْدَةِ الْأُولَى وَفِي الْآخِرَةِ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1 وَرِوَايَةُ عَبْدِ الْعَزِيزِ مِثْلُ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ.
حاتم بن اسماعیل اور عبدالعزیز دراوردی دونوں نے (اپنی اپنی سند کے ساتھ) جعفر سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت کی، انہوں نے کہا: مروان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو قائم مقام گورنر بنایا۔۔۔ آگے اسی کے مانند ہے، سوائے اس کے کہ حاتم کی روایت (ان الفاظ) میں ہے: انہوں نے پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں ”إِذَا جَاءَکَ الْمُنَافِقُونَ“۔ عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی (سابقہ) روایت کی طرح ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الجمعة/حدیث: 2027]
حضرت عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت ہے کہ مروان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قائم مقام گورنر بنایا۔۔۔آگے مذکورہ بالا روایت ہے اتنا فرق ہے کہ حاتم کی روایت میں ہے انھوں نے پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں ﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی طرح ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الجمعة/حدیث: 2027]
ترقیم فوادعبدالباقی: 877
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
الرواة الحديث:
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2027 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2027
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض دفعہ جمعہ کی پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھتے تھے کیونکہ اس میں جمعہ کے لیے اہتمام اور اس کے لیے کوشش کا حکم ہے اور دین ودنیا میں کامیابی کا نسخہ بتایا ہے اور دوسری رکعت میں:
﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ پڑھتے تاکہ امت کو نفاق کی مہلک بیماری سے ڈرائیں اور مال ودولت کی محبت میں گرفتار ہو کر اللہ کی یاد اور نماز جمعہ سے غافل ہو کر ناکام ونامراد نہ ہوں بلکہ مال ودولت کو صرف کر کے آخرت کی فکر اور اہتمام کریں۔
فوائد ومسائل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض دفعہ جمعہ کی پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھتے تھے کیونکہ اس میں جمعہ کے لیے اہتمام اور اس کے لیے کوشش کا حکم ہے اور دین ودنیا میں کامیابی کا نسخہ بتایا ہے اور دوسری رکعت میں:
﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ پڑھتے تاکہ امت کو نفاق کی مہلک بیماری سے ڈرائیں اور مال ودولت کی محبت میں گرفتار ہو کر اللہ کی یاد اور نماز جمعہ سے غافل ہو کر ناکام ونامراد نہ ہوں بلکہ مال ودولت کو صرف کر کے آخرت کی فکر اور اہتمام کریں۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2027]


محمد الباقر ← عبيد الله بن أسلم المدني