English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
10. باب الامر بقتل الكلاب وبيان نسخه وبيان تحريم اقتنائها إلا لصيد او زرع او ماشية ونحو ذلك.
باب: کتوں کے قتل کا حکم پھر اس حکم کا منسوخ ہونا اور اس امر کا بیان کہ کتے کا پالنا حرام ہے مگر شکار یا کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے لیے یا ایسے ہی اور کسی کام کے واسطے۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1571 ترقیم شاملہ: -- 4019
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبَ غَنَمٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ "، فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: أَوْ كَلْبَ زَرْعٍ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّ لِأَبِي هُرَيْرَةَ زَرْعًا.
عمرو بن دینار نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے، بکریوں یا مویشیوں (کی حفاظت) کے کتے کے سوا (باقی) تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا گیا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یا کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کے۔ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: بے شک ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کھیت بھی ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساقاة/حدیث: 4019]
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے، بکریوں یا مویشیوں کی حفاظت کرنے والے کتے کے سوا کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا گیا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتے کو مستثنیٰ قرار دیتے ہیں تو ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کھیت کا مالک ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب المساقاة/حدیث: 4019]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1571
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عبد الله بن عمر العدوي، أبو عبد الرحمنصحابي
👤←👥عمرو بن دينار الجمحي، أبو محمد
Newعمرو بن دينار الجمحي ← عبد الله بن عمر العدوي
ثقة ثبت
👤←👥حماد بن زيد الأزدي، أبو إسماعيل
Newحماد بن زيد الأزدي ← عمرو بن دينار الجمحي
ثقة ثبت فقيه إمام كبير مشهور
👤←👥يحيى بن يحيى النيسابوري، أبو زكريا
Newيحيى بن يحيى النيسابوري ← حماد بن زيد الأزدي
ثقة ثبت إمام
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
3323
أمر بقتل الكلاب
صحيح مسلم
4016
أمر بقتل الكلاب
صحيح مسلم
4019
أمر بقتل الكلاب إلا كلب صيد أو كلب غنم أو ماشية
صحيح مسلم
4017
أمر رسول الله بقتل الكلاب
صحيح مسلم
4018
يأمر بقتل الكلاب
جامع الترمذي
1488
أمر بقتل الكلاب إلا كلب صيد أو كلب ماشية
سنن النسائى الصغرى
4283
يأمر بقتل الكلاب فكانت الكلاب تقتل إلا كلب صيد أو ماشية
سنن النسائى الصغرى
4284
أمر بقتل الكلاب إلا كلب صيد أو كلب ماشية
سنن النسائى الصغرى
4282
أمر بقتل الكلاب غير ما استثنى منها
سنن ابن ماجه
3203
يأمر بقتل الكلاب وكانت الكلاب تقتل إلا كلب صيد أو ماشية
سنن ابن ماجه
3202
بقتل الكلاب
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
582
امر بقتل الكلاب
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4019 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4019
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
باؤلے یا کاٹنے والے کتے کو بالاتفاق قتل کر دیا جائے گا،
اور جو کتے بے ضرر ہیں،
ان کے قتل کرنے میں اختلاف ہے،
اور جو کتے مستثنیٰ ہیں،
ان کے استثناء پر اتفاق ہے،
چونکہ آغاز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل کا عمومی حکم دیا تھا،
اس لیے امام مالک،
مستثنیٰ کتوں کے سوا سب کے قتل کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں،
اور دوسرے ائمہ قتل کے عمومی حکم کو منسوخ قرار دیتے ہیں،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے،
اس لیے ان کے نزدیک بے ضرر کتوں کو قتل نہیں کیا جائے گا۔
امام احمد،
بعض شوافع،
حسن بصری اور ابراہیم نخعی کے نزدیک سیاہ کتے کا شکار بھی مکروہ ہے،
لیکن امام ابو حنیفہ یا امام مالک،
امام شافعی کے نزدیک جائز ہے۔
تنبیہ:
۔
اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا گیا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کا بھی استثناء کرتے ہیں،
تو انہوں نے جواب دیا،
(ان لابي هريرة زرعا)
کیونکہ ابو ہریرہ کا کھیت ہے،
اس سے بعض ملحدوں نے یہ مطلب نکالا ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت پر شک کا اظہار کیا،
اور نعوذ باللہ ان پر پھبتی کسی کہ یہ ٹکڑا ان کا تراشیدہ ہے،
حالانکہ ان کا مطلب یہ تھا کہ ابو ہریرہ کا کھیت ہے،
اس لیے انہوں نے اس کا حکم بھی یاد رکھا،
کیونکہ انسان کو جس چیز سے واسطہ پڑتا رہتا ہے،
اس کا حکم بھی اس کو خوب یاد رہتا ہے،
نیز یہ حکم تو خود ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بھی بیان کرتے ہیں،
جیسا کہ آگے ان کی روایت آ رہی ہے،
اور یہ بات دوسرے صحابہ کی روایات میں بھی آ رہی ہے،
اس لیے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما،
حضرت ابو ہریرہ پر طنز کس طرح کر سکتے ہیں؟
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4019]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 582
ط کالے کتے کو قتل کرنا جائز ہے
«. . . 257- وبه: من رواية أحمد وحده: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بقتل الكلاب. . . .»
. . . اور صرف (ابو جعفر) احمد (ابن ابی سلیمان: راوی کتاب) کی روایت کے ساتھ اسی سند سے (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل کا حکم دیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 582]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3323، ومسلم 43/1570، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع میں شکاری، جانوروں کی حفاظت والے اور زمین کی رکھوالی والے کتوں کے علاوہ عام کتوں کے قتل کا حکم دیا تھا، پھر آپ نے اس حکم کو منسوخ فرماتے ہوئے کتوں کے قتل سے منع کردیا۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1572، دارالسلام: 4020]
لیکن واضح رہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کالے کتے کو شیطان قرار دیا ہے بالخصوص جن کی آنکھوں پر دو نقطے ہوں اور انھیں مارنے کا حکم برقرار ہے، منسوخ نہیں ہوا۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1572، سنن ابي داود 2846، وسنده صحيح]
سیدنا ابن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے بعد میں شکاری، جانوروں اور زمین کی رکھوالی کے لئے کتے رکھنے کی اجازت دے دی تھی۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1573، دارالسلام: 4021، 4022]
لہٰذا کتوں کے قتل والا حکم منسوخ ہے۔
➋ کتا نجس ہے۔ ➌ دینِ اسلام کے ہر حکم میں لوگوں کی اصلاح اور خیر خواہی مطلوب ہے۔
➍ مسلمان کو تکلیف دینا حرام ہے۔
[موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 257]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4282
کتوں کو مار ڈالنے کے حکم کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا سوائے ان (کتوں) کے جو اس حکم سے مستثنی (الگ) ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4282]
اردو حاشہ:
مستثنیٰ کتوں کا ذکر آئندہ حدیث میں آ رہا ہے۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4282]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3203
شکاری یا کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے علاوہ دوسرے کتوں کو قتل کرنے کا حکم۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلند آواز سے کتوں کے قتل کا حکم فرماتے ہوئے سنا: اور کتے قتل کئیے جاتے تھے بجز شکاری اور ریوڑ کے کتوں کے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3203]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حلال جانوروں کا شکار کرنا جائز ہے۔

(2)
  شکار میں کتوں سے مدد لینا جائز ہے۔

(3)
جائز مقصد کے لیے کتے پالنا جائز ہے۔

(4)
احادیث میں دو جائز مقصد مذکور ہیں:

شکار کرنا۔

کھیت، باغ یا مویشیوں کی حفاظت۔

بعد میں کتوں کے جائز استعمال کی اور بھی صورتیں سامنے آئی ہیں مثلاً:
مجرموں کا کھوج لگانا یا نابینا آدمی کی رہنمائی کرنا وغیرہ۔
اگر مستقل میں جائز مقصد کےلیے کوئی اور فائدہ بھی سامنے آیا تو اس مقصد کےلیے بھی کتا پالنا شرعاً جائز ہو گا۔

(5)
  محض دل لگی کے لیے شوق کے طور پر کتے پالنا اور گھروں میں رکھنا شرعاً ممنوع ہے جیسے اگلے باب میں مذکور ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3203]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4018
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتے تھے، تو ہم مدینہ کے اندر اور اس کے اطراف میں آدمی بھیجتے اور ہم کوئی کتا قتل کیے بغیر نہ چھوڑتے، حتی کہ ہم کسی جنگلی عورت کے پیچھے آنے والا کتا بھی قتل کر دیتے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4018]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مرية:
مراة کی تصغیر ہے،
یعنی عورت۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4018]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3323
3323. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کاحکم فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3323]
حدیث حاشیہ:
شکار کے لیے یا گھر بار کی رکھوالی کے لیے کتے پالنے کی اجازت دی گئی ہے۔
پاگل یا جو کتے انسانوں کے دشمن ہوں اور کاٹنے کے لیے دوڑتے ہوں انہیں مارنے کا آپ نے حکم دیا ہے آپ کی مراد تمام کتوں سے نہیں۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3323]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3323
3323. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کاحکم فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3323]
حدیث حاشیہ:
باؤلے کتے اور سیاہ کتے کو مارنے پر اتفاق ہے دوسرے کتوں کو مارنے کاآپ نے حکم دیا تھا لیکن بعد میں منع کردیا۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3323]