English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
30. باب فضيلة الخل والتادم به:
باب: سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2052 ترقیم شاملہ: -- 5355
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي زَيْنَبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي دَارِي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَى بَعْضَ حُجَرِ نِسَائِهِ، فَدَخَلَ ثُمَّ أَذِنَ لِي فَدَخَلْتُ الْحِجَابَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " هَلْ مِنْ غَدَاءٍ؟ "، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَأُتِيَ بِثَلَاثَةِ أَقْرِصَةٍ فَوُضِعْنَ عَلَى نَبِيٍّ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْصًا فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَخَذَ قُرْصًا آخَرَ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيَّ ثُمَّ أَخَذَ الثَّالِثَ فَكَسَرَهُ بِاثْنَيْنِ، فَجَعَلَ نِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَنِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيَّ، ثُمَّ قَالَ: " هَلْ مِنْ أُدُمٍ؟ "، قَالُوا: لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: " هَاتُوهُ فَنِعْمَ الْأُدُمُ هُوَ ".
حجاج بن ابی زینب نے کہا: مجھے ابوسفیان طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: میں کسی گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر میرے پاس سے ہوا، آپ نے میری طرف اشارہ کیا میں اٹھ کر آپ کے پاس آیا آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور چل پڑے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے حجروں میں سے کسی کے حجرے پر آئے اور اندر داخل ہو گئے پھر مجھے بھی آنے کی اجازت دی میں (حجرہ انور میں) ان کے حجاب کے عالم میں داخل ہوا آپ نے فرمایا: کچھ کھانے کو ہے؟ گھر والوں نے کہا: ہے اور تین روٹیاں لائی گئیں اور ان کو ایک اونی رومال (دستر خوان) پر رکھ دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی اپنے سامنے رکھی اور ایک روٹی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے تیسری کے دو ٹکڑے کیے، آدھی اپنے سامنے رکھی اور آدھی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے پوچھا: کوئی سالن بھی ہے؟ گھر والوں نے کہا: تھوڑا سا سرکہ ہے اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لے آؤ سرکہ کیا خوب سالن ہے! [صحيح مسلم/كتاب الأشربة/حدیث: 5355]
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اشارہ فرمایا تو میں اٹھ کر آپ کے پاس چلا گیا، آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم چل پڑے، حتی کہ آپ اپنی بیویوں میں سے کسی کے حجرہ کے پاس پہنچ گئے تو اندر داخل ہو گئے، پھر آپ نے مجھے اجازت دی اور میں پردہ کی حالت میں ان کے پاس پہنچ گیا، آپ نے پوچھا: کیا صبح کا کھانا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ کو تین روٹیاں پیش کی گئیں اور انہیں ایک دسترخوان پر رکھ دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی پکڑ کر اپنے آگے رکھ لی اور دوسری روٹی پکڑ کر میرے آگے رکھ دی، پھر تیسری روٹی پکڑ کر اس کے دو حصے کیے اور اس کا آدھا حصہ اپنے آگے رکھ لیا اور آدھا حصہ میرے آگے رکھ دیا، پھر پوچھا: کوئی سالن ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، مگر تھوڑا سرکہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لاؤ، وہ تو بہترین سالن ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الأشربة/حدیث: 5355]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2052
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥جابر بن عبد الله الأنصاري، أبو محمد، أبو عبد الله، أبو عبد الرحمنصحابي
👤←👥طلحة بن نافع القرشي، أبو سفيان
Newطلحة بن نافع القرشي ← جابر بن عبد الله الأنصاري
صدوق حسن الحديث
👤←👥الحجاج بن أبي زينب السلمي، أبو يوسف
Newالحجاج بن أبي زينب السلمي ← طلحة بن نافع القرشي
صدوق يخطئ
👤←👥يزيد بن هارون الواسطي، أبو خالد
Newيزيد بن هارون الواسطي ← الحجاج بن أبي زينب السلمي
ثقة متقن
👤←👥ابن أبي شيبة العبسي، أبو بكر
Newابن أبي شيبة العبسي ← يزيد بن هارون الواسطي
ثقة حافظ صاحب تصانيف
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح مسلم
5353
الخل نعم الأدم
صحيح مسلم
5352
نعم الأدم الخل
صحيح مسلم
5355
نعم الأدم هو
جامع الترمذي
1840
نعم الإدام الخل
جامع الترمذي
1839
نعم الإدام الخل
سنن أبي داود
3821
نعم الإدام الخل
سنن أبي داود
3820
نعم الإدام الخل
سنن ابن ماجه
3317
نعم الإدام الخل
سنن النسائى الصغرى
3827
نعم الإدام الخل
المعجم الصغير للطبراني
624
نعم الإدام الخل
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5355 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5355
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
بني:
کھجور کے پتوں کا دسترخوان۔
بنی،
با پر زبر اور نون پر زبر ہے،
کھجور کے پتوں کا تھال۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5355]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3827
جب کوئی قسم کھائے کہ وہ سالن نہیں کھائے گا پھر اس نے سرکہ سے روٹی کھا لی تو اس کا کیا حکم ہے؟
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے گھر میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ روٹی کا ایک ٹکڑا اور سرکہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ، سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3827]
اردو حاشہ:
سالن کسی خاص چیز کا نام نہیں بلکہ جس چیز سے بھی روٹی تر ہوجائے یا گلے سے با آسانی گزر جائے‘ خواہ وہ شوربہ اور مائع کی شکل میں ہو یا جامد شکل میں جیسا کہ گوشت‘ انڈا وغیرہ‘ اسے سالن ہی کہیں گے۔ سرکہ بھی روٹی کو ترکرکے اپنے ذائقے کی مدد سے گلے سے گزرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ ہضم میں بھی ممد ہے۔ یہی سالن کے اوصاف ہیں‘ لہٰذا سرکہ بھی سالن ہے۔ سالن استعمال نہ کرنے کی قسم کھانے والا سرکہ استعمال کرے تو اسے قسم کا کفارہ ادا کرنا ہوگا کیونکہ اس کی قسم ٹوٹ گئی۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3827]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3317
سرکہ کو سالن کے طور پر استعمال کرنے کا بیان۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3317]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانے پینے میں سادگی مستحسن ہے۔

(2)
جس چیز کے ساتھ روٹی کھائی جا سکے وہ سالن ہے ضروری نہیں کہ پکی ہوئی کوئی چیز ہی ہو۔

(3)
سادہ غذا اور معمولی سالن بھی اللہ کا انعام ہے جس پر شکر کرنا چاہیے۔

(4)
سرکہ طبی طور پر بھی مفید چیز ہے لہٰذا اسے کھانے میں شامل رکھنا چاہیے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3317]

الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1839
سرکہ کا بیان۔
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1839]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے،
کیوں کہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1839]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5352
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے، آپ نے اسے ہی منگوا لیا اور اس کے ساتھ روٹی کھانے لگے اور فرماتے: سرکہ بہترین سالن ہے، بہترین سالن سرکہ ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5352]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عربوں کے لیے اس دور میں سرکہ کا حصول بہت آسان تھا،
اس لیے یہ عام تھا،
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے میں تکلف روا نہیں رکھتے تھے،
جو میسر آ جاتا کھا لیتے اور انگوری سرکہ ویسے بھی لذیذ ہوتا ہے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5352]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5353
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے اور اسے روٹی کے ٹکڑے پیش کیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کوئی سالن ہے؟ گھر والوں نے کہا: تھوڑے سے سرکہ کے سوا کچھ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ بہترین سالن ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہی: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے، میں سرکہ کو پسند رکھتا ہوں، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد طلحہ رحمہ اللہ کہتے ہیں،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5353]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
فِلق:
فِلقَة کی جمع ہے،
ٹکڑے کو کہتے ہیں،
كسرة کا ہم وزن اور ہم معنی ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
انسان دوسرے کو ہاتھ پکڑ کر گھر لے جا سکتا ہے،
یا چلتے وقت دوسرے کا ہاتھ پکڑا جا سکتا ہے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5353]