English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
35. باب لا يعيب الطعام:
باب: کھانے کا عیب بیان نہیں کرنا چاہیئے۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2064 ترقیم شاملہ: -- 5382
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔ [صحيح مسلم/كتاب الأشربة/حدیث: 5382]
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد کی سند سے، اعمش ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كتاب الأشربة/حدیث: 5382]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2064
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥سليمان بن مهران الأعمش، أبو محمدثقة حافظ
👤←👥سفيان الثوري، أبو عبد الله
Newسفيان الثوري ← سليمان بن مهران الأعمش
ثقة حافظ فقيه إمام حجة وربما دلس
👤←👥عمر بن سعد الحفري، أبو داود
Newعمر بن سعد الحفري ← سفيان الثوري
ثقة
👤←👥عبد الملك بن عمرو القيسي، أبو عامر
Newعبد الملك بن عمرو القيسي ← عمر بن سعد الحفري
ثقة
👤←👥عبد الرزاق بن همام الحميري، أبو بكر
Newعبد الرزاق بن همام الحميري ← عبد الملك بن عمرو القيسي
ثقة حافظ
👤←👥عبد بن حميد الكشي، أبو محمد
Newعبد بن حميد الكشي ← عبد الرزاق بن همام الحميري
ثقة حافظ
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5382 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5382
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ہر قسم کا حلال اور پاک کھانا،
عیب سے مبرا اور پاک ہے،
ہاں بعض کھانوں سے انسان کو طبعی مناسبت نہیں ہوتی،
اس لیے نفس طعام پر اعتراض کرنا جائز نہیں ہے،
ہاں اگر کھانے پکارنے والے نے کھانا درست نہیں پکایا،
اس میں نمک،
مرچ کم و بیش ڈالا ہے،
یا اس کو اچھی طرح پکایا نہیں ہے تو پھر اگر اس کی دل شکنی مقصود نہیں ہے،
بلکہ اصلاح مقصود ہے تاکہ وہ آئندہ خیال رکھے،
تو پھر پیار و محبت کے ساتھ آگاہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،
لیکن اگر یافت کی تحقیر مقصود ہے یا دعوت کرنے والے کی شکر گزاری سے انحراف کے لیے ہے کہ کیا کھانا کھلایا ہے،
یا پکانے والے کا مذاق اڑانا مقصود ہے تو پھر جائز نہیں ہے،
ہاں انسان اپنی طبعی کراہت کا اظہار کر سکتا ہے کہ میں طبعی طور پر اس کھانے کو پسند نہیں کرتا،
اس لیے نہیں کھا رہا۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5382]